كِتَاب الْقَضَاءِ بَابُ الشَّهَادَاتِ حسن وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ، وَلَا خَائِنَةٍ، وَلَا ذِي غِمْرٍ عَلَى أَخِيهِ، وَلَا تَجُوزُ شَهَادَةُ الْقَانِعِ لِأَهْلِ الْبَيْتِ)). رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ.
کتاب: قضا سے متعلق احکام و مسائل
باب: شہادتوں سے متعلق احکام و مسائل
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خائن مرد و عورت کی گواہی جائز نہیں اور کینہ ور شخص کی اپنے (مسلمان) بھائی کے خلاف گواہی جائز نہیں اور خادم (نوکر) کی گواہی گھر والوں کے حق میں جائز نہیں ہے۔‘‘ (اسے احمد اور ابوداود نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خائن‘ دشمن اور کینہ ور کی شہادت ناجائز ہے۔ اسی طرح جو شخص کسی کے زیرکفالت ہو اس کی گواہی بھی اس شخص اور اس کے اہل خانہ کے حق میں قبول نہیں تاکہ جانب داری کا شبہ نہ رہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، القضاء، باب من ترد شهادة، حديث:3600 وأحمد:2 /181، 203.
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خائن‘ دشمن اور کینہ ور کی شہادت ناجائز ہے۔ اسی طرح جو شخص کسی کے زیرکفالت ہو اس کی گواہی بھی اس شخص اور اس کے اہل خانہ کے حق میں قبول نہیں تاکہ جانب داری کا شبہ نہ رہے۔