بلوغ المرام - حدیث 1199

كِتَاب الْقَضَاءِ بَاب الْقَضَاءِ حسن وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ فِي الْحُكْمِ. رَوَاهُ الْخَمْسَةُ، وَحَسَّنَهُ التِّرْمِذِيُّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ. وَلَهُ شَاهِدٌ: مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بنِ عَمْرٍو. عِنْدَ الْأَرْبَعَةِ إِلَّا النَّسَائِيَّ.

ترجمہ - حدیث 1199

کتاب: قضا سے متعلق احکام و مسائل باب: قضا سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلے میں رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ (اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے۔ اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ نسائی کے سوا چاروں کے ہاں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی حدیث اس کی شاہد ہے۔)
تشریح : اس حدیث میں رشوت لینے والے اور دینے والے دونوں پر لعنت کی گئی ہے۔ گویا رشوت لینا اور دینا کبیرہ گناہ ہے کیونکہ اس کے ذریعے سے حقوق العباد پر کھلے بندوں ڈاکہ ڈالا جاتا ہے۔ جس معاشرے میں رشوت خوری عام ہو وہاں لوگ ایک دوسرے کے خیر خواہ‘ ہمدرد اور غمگسار کیسے ہو سکتے ہیں؟
تخریج : أخرجه أبوداود: لم أجده، والترمذي، الأحكام، حديث:1336، والنسائي: لم أجده، وابن ماجه: لم أجده، وأحمد:2 /387، 388، وابن حبان (الموارد)، حديث:1196، وحديث عبدالله بن عمرو بن العاص: أخرجه أبوداود، القضاء، حديث:3580، والترمذي، الأحكام، حديث:1337، وابن ماجه، الأحكام، حديث:2313 وسنده حسن. اس حدیث میں رشوت لینے والے اور دینے والے دونوں پر لعنت کی گئی ہے۔ گویا رشوت لینا اور دینا کبیرہ گناہ ہے کیونکہ اس کے ذریعے سے حقوق العباد پر کھلے بندوں ڈاکہ ڈالا جاتا ہے۔ جس معاشرے میں رشوت خوری عام ہو وہاں لوگ ایک دوسرے کے خیر خواہ‘ ہمدرد اور غمگسار کیسے ہو سکتے ہیں؟