بلوغ المرام - حدیث 1195

كِتَاب الْقَضَاءِ بَاب الْقَضَاءِ حسن وَعَنْ جَابِرٍ - رضي الله عنه -[قَالَ]: سَمِعْتُ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((كَيْفَ تُقَدَّسُ أُمَّةٌ، لَا يُؤْخَذُ مِنْ شَدِيدِهِمْ لِضَعِيفِهِمْ؟)). رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ. وَلَهُ شَاهِدٌ: مِنْ حَدِيثِ بُرَيْدَةَ، عِنْدَ الْبَزَّارِ. وَآخَرُ: مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ عِنْدَ ابْنِ مَاجَه.

ترجمہ - حدیث 1195

کتاب: قضا سے متعلق احکام و مسائل باب: قضا سے متعلق احکام و مسائل حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’وہ امت کیسے پاک ہو سکتی ہے جس میں طاقت ور سے کمزور کا حق نہ لیا جا سکے۔‘‘ (اسے ابن حبان نے روایت کیا ہے۔ اور بزار کے ہاں حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ کی حدیث اس کی شاہد ہے اور اس کا ایک اور شاہد سنن ابن ماجہ میں حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بھی مروی ہے۔)
تشریح : سبل السلام میں ہے کہ اس سے مراد ہے کہ وہ امت جو طاقت ور سے کمزور کو انصاف نہیں دلواتی اور اس کا جو حق بنتا ہے وہ لے کر نہیں دیتی تو وہ گناہوں سے کیسے پاک ہو گی‘ لہٰذا کمزور کی مدد کرنا واجب ہے یہاں تک کہ وہ طاقت ور سے اپنا حق لے لے۔
تخریج : أخرجه ابن حبان (الموارد)، حديث:1554، 2584، وابن ماجه، الفتن، حديث:4010 بطوله، وحديث بريدة: أخرجه البزار، كشف الأستار:1 /235، 236، حديث:1596 وهو حديث حسن ، وحديث أبي سعيد الخدري: أخرجه ابن ماجه، الفتن، حديث:4011، وهو حديث حسن. سبل السلام میں ہے کہ اس سے مراد ہے کہ وہ امت جو طاقت ور سے کمزور کو انصاف نہیں دلواتی اور اس کا جو حق بنتا ہے وہ لے کر نہیں دیتی تو وہ گناہوں سے کیسے پاک ہو گی‘ لہٰذا کمزور کی مدد کرنا واجب ہے یہاں تک کہ وہ طاقت ور سے اپنا حق لے لے۔