بلوغ المرام - حدیث 1185

كِتَاب الْأَيْمَانُ وَالنُّذُورُ بَاب الْأَيْمَانُ وَالنُّذُورُ صحيح وَعَنْ جَابِرٍ - رضي الله عنه: أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَوْمَ الْفَتْحِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي نَذَرْتُ إِنْ فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكَ مَكَّةَ أَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ: ((صَلِّ هَا هُنَا)). فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: ((صَلِّ هَا هُنَا)). فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: ((شَأْنُكَ إِذًا)). رَوَاهُ أَحْمَدُ، أَبُو دَاوُدَ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ.

ترجمہ - حدیث 1185

کتاب: قسموں اور نذروں سے متعلق احکام و مسائل باب: قسموں اور نذروں سے متعلق احکام و مسائل حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے فتح مکہ کے روز عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کے ہاتھوں مکہ فتح کر دیا تو میں بیت المقدس میں نماز پڑھوں گا۔ آپ نے فرمایا: ’’یہیں پڑھ لو۔‘‘ اس نے پھر پوچھا‘ تو آپ نے فرمایا: ’’یہیں پڑھ لو۔‘‘ اس نے پھر سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ’’تیری مرضی۔‘‘ (اسے احمداور ابوداود نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح : اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ نذر پوری کرنے کے لیے جس جگہ کی تعیین کی ہو جب اس سے افضل جگہ پر پوری کر لی جائے تو نذر پوری ہو جائے گی بلکہ سیاق حدیث تو اسی کا تقاضا کرتا ہے کہ افضل مکان کو ترجیح حاصل ہے اگرچہ وہ جگہ نذر کی جگہ سے مختلف ہو۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الأيمان والنذور، باب من نذر أن يصلي في بيت المقدس، حديث:3305، وأحمد:3 /363، والحاكم:4 /304، 305. اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ نذر پوری کرنے کے لیے جس جگہ کی تعیین کی ہو جب اس سے افضل جگہ پر پوری کر لی جائے تو نذر پوری ہو جائے گی بلکہ سیاق حدیث تو اسی کا تقاضا کرتا ہے کہ افضل مکان کو ترجیح حاصل ہے اگرچہ وہ جگہ نذر کی جگہ سے مختلف ہو۔