كِتَاب الْأَيْمَانُ وَالنُّذُورُ بَاب الْأَيْمَانُ وَالنُّذُورُ صحيح وَعَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ - رضي الله عنه - قَالَ: نَذَرَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - أَنْ يَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانَةَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَسَأَلَهُ: فَقَالَ: ((هَلْ كَانَ فِيهَا وَثَنٌ يُعْبَدُ؟)). قَالَ: لَا. قَالَ: ((فَهَلْ كَانَ فِيهَا عِيدٌ مِنْ أَعْيَادِهِمْ؟)) فَقَالَ: لَا. فَقَالَ: ((أَوْفِ بِنَذْرِكَ; فَإِنَّهُ لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ، وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالطَّبَرَانِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، وَهُوَ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ. وَلَهُ شَاهِدٌ: مِنْ حَدِيثِ كَرْدَمٍ. عِنْدَ أَحْمَدَ.
کتاب: قسموں اور نذروں سے متعلق احکام و مسائل
باب: قسموں اور نذروں سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک آدمی نے ’’بوانہ‘‘ مقام پر اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی‘ چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے دریافت فرمایا: ’’کیا اس جگہ کوئی بت تھا جسے پوجا جاتا ہو؟‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے پوچھا: ’’کیا وہاں ان کا کوئی میلہ تو نہیں لگتا تھا؟‘‘ اس آدمی نے کہا: نہیں۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اپنی نذر پوری کر۔ وہ نذر پوری نہیں کرنی چاہیے جس میں اللہ کی نافرمانی ہو یا قطع رحمی ہویا جسے پورا کرنا ابن آدم کے بس میں نہ ہو۔‘‘ (اسے ابوداود اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ طبرانی کے ہیں۔ اور اس کی سند صحیح ہے۔ اور مسند احمد میں کردم کی حدیث اس کی شاہد ہے۔)
تشریح :
1. یہ حدیث دلیل ہے کہ مباح کاموں میں نذر جائز ہے۔ 2. بتوں کی جگہ یا کفار کے میلوں ٹھیلوں کے مقام پر ذبح کرنا جملہ معاصی میں سے ہے اگرچہ اللہ کی رضا کے سوا اور کوئی مقصد نہ ہو‘ اس لیے کہ اس میں ان کے شرک کے مظاہر اور ان کے دین کے شعار کی ترویج پائی جاتی ہے۔ وضاحت: [ حضرت کَرْدم رضی اللہ عنہ ] بن سفیان ثقفی۔ کردم کے ’’کاف‘‘ پر فتحہ اور ’’را‘‘ ساکن ہے۔ ان سے ان کی بیٹی حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا اور عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے روایت کیا ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الأيمان والنذور، باب مايؤمر به من وفاء النذر، حديث:3313، والطبراني في الكبير:2 /75، 76، حديث:1341، وحديث كردم:أخرجه أحمد:3 /419 وهو حديث حسن.
1. یہ حدیث دلیل ہے کہ مباح کاموں میں نذر جائز ہے۔ 2. بتوں کی جگہ یا کفار کے میلوں ٹھیلوں کے مقام پر ذبح کرنا جملہ معاصی میں سے ہے اگرچہ اللہ کی رضا کے سوا اور کوئی مقصد نہ ہو‘ اس لیے کہ اس میں ان کے شرک کے مظاہر اور ان کے دین کے شعار کی ترویج پائی جاتی ہے۔ وضاحت: [ حضرت کَرْدم رضی اللہ عنہ ] بن سفیان ثقفی۔ کردم کے ’’کاف‘‘ پر فتحہ اور ’’را‘‘ ساکن ہے۔ ان سے ان کی بیٹی حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا اور عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے روایت کیا ہے۔