كِتَاب الْأَيْمَانُ وَالنُّذُورُ بَاب الْأَيْمَانُ وَالنُّذُورُ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: اسْتَفْتَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ - رضي الله عنه - رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ، تُوُفِّيَتْ قَبْلِ أَنْ تَقْضِيَهُ? فَقَالَ: ((اقْضِهِ عَنْهَا)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: قسموں اور نذروں سے متعلق احکام و مسائل
باب: قسموں اور نذروں سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نذر کے متعلق پوچھا جوان کی والدہ کے ذمے تھی اور وہ اسے پوری کرنے سے پہلے ہی وفات پا گئی تھی۔ آپ نے فرمایا: ’’تو اس کی طرف سے پوری کر دے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح :
1. بعض روایات میں ہے کہ یہ غلام آزاد کرنے کی نذر تھی۔ اس کے علاوہ اور بھی اقوال ہیں۔ 2.بہرحال اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حقوق واجبہ کو پورا کرنا میت کے وارثوں کی ذمہ داری ہے اور اس کے لیے میت کی طرف سے اسے پورا کرنے کی وصیت ضروری نہیں‘ ورثاء کو ازخود ہی اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔ 3. ورثاء میں اولاد بالخصوص اسے پورا کرنے کی زیادہ ذمہ دار ہے۔ وضاحت: [حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ] قبیلۂخزرج کے سردار تھے۔ تمام غزوات میں انصار کا جھنڈا ان کے ہاتھ میں ہوتا تھا۔ سخی سردار تھے۔ عربی لکھنا جانتے تھے۔ تیراکی اور تیر اندازی کے ماہر تھے‘ اسی لیے انھیں کامل (ہر فن مولا) کہا جاتا تھا۔ کثرت سے صدقہ و خیرات کرنے والے تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کیے بغیر مدینہ سے نکل گئے تھے۔ انھیں جنات نے دمشق کے علاقہ حوران میں ۱۴ ‘ ۱۵ یا ۱۶ ہجری میں قتل کر دیا تھا۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الأيمان والنذور، باب من مات وعليه نذر، حديث:6698، ومسلم، النذر، باب لأمر بقضاء النذر، حديث:1638.
1. بعض روایات میں ہے کہ یہ غلام آزاد کرنے کی نذر تھی۔ اس کے علاوہ اور بھی اقوال ہیں۔ 2.بہرحال اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حقوق واجبہ کو پورا کرنا میت کے وارثوں کی ذمہ داری ہے اور اس کے لیے میت کی طرف سے اسے پورا کرنے کی وصیت ضروری نہیں‘ ورثاء کو ازخود ہی اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔ 3. ورثاء میں اولاد بالخصوص اسے پورا کرنے کی زیادہ ذمہ دار ہے۔ وضاحت: [حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ] قبیلۂخزرج کے سردار تھے۔ تمام غزوات میں انصار کا جھنڈا ان کے ہاتھ میں ہوتا تھا۔ سخی سردار تھے۔ عربی لکھنا جانتے تھے۔ تیراکی اور تیر اندازی کے ماہر تھے‘ اسی لیے انھیں کامل (ہر فن مولا) کہا جاتا تھا۔ کثرت سے صدقہ و خیرات کرنے والے تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کیے بغیر مدینہ سے نکل گئے تھے۔ انھیں جنات نے دمشق کے علاقہ حوران میں ۱۴ ‘ ۱۵ یا ۱۶ ہجری میں قتل کر دیا تھا۔