كِتَاب الْأَيْمَانُ وَالنُّذُورُ بَاب الْأَيْمَانُ وَالنُّذُورُ صحيح وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ - رضي الله عنه - قَالَ: نَذَرَتْ أُخْتِي أَنْ تَمْشِيَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ حَافِيَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم: ((لِتَمْشِ وَلْتَرْكَبْ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ، وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ. وَلِلْخَمْسَةِ. فَقَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ لَا يَصْنَعُ بِشَقَاءِ أُخْتِكَ شَيْئًا، مُرْهَا: [فَلْتَخْتَمِرْ] ، وَلْتَرْكَبْ، وَلْتَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ)).
کتاب: قسموں اور نذروں سے متعلق احکام و مسائل
باب: قسموں اور نذروں سے متعلق احکام و مسائل
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری بہن نے بیت اللہ تک ننگے پاؤں چل کر جانے کی نذر مانی اور اس نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کروں‘ چنانچہ میں نے آپ سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہو۔‘‘ (بخاری و مسلم۔ یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔) مسند احمد اور چاروں میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کو‘ تیری بہن کو تکلیف و مشقت میں مبتلا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اسے حکم دو کہ چادر اوڑھ لے اور سوار ہوجائے اور تین دن کے روزے رکھ لے۔‘‘
تشریح :
روایت کے آخری حصے [إِنَّ اللّٰہَ لاَ یَصْنَعُ بِشَقَآئِ …] کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے [وَلْتَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ] جملے کے علاوہ باقی روایت کو صحیح قرار دیا ہے اور انھوں نے مذکورہ حدیث کے پہلے حصے کو شاہد بنایا ہے جس میں روزے رکھنے کا ذکر نہیں ہے اور وہ صحیحین کی روایت ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت اس جملے [وَلْتَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ] ’’اور تین دن کے روزے رکھ لے۔‘‘ کے علاوہ صحیح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواء الغلیل: ۸ /۲۱۸. ۲۲۱‘ والموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۲۸ /۵۴۰. ۵۴۲)
تخریج :
أخرجه البخاري، جزاء الصيد، باب من نذر المشي إلى الكعبة، حديث:1866، ومسلم، النذر، باب من نذرأن يمشي إلى الكعبة، حديث:1644، وحديث: "أن الله لا يصنع بشقاء أختك شيئًا" أخرجه أبوداود، الأيمان والنذور، حديث:3293، 3295، والترمذي، النذور والأيمان، حديث:1544، والنسائي، الأيمان والنذور، حديث:3845، وابن ماجه، الكفارات، حديث:2134، وأحمد:4 /145 وسنده ضعيف، عبيدالله بن زحر ضعيف، ضعفه الجمهور، وتابعه بكربن سوادة في رواية ابن لهيعة أخرجه أحمد:4 /147، وابن لهيعة ضعيف من جهة سوء حفظه.
روایت کے آخری حصے [إِنَّ اللّٰہَ لاَ یَصْنَعُ بِشَقَآئِ …] کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے [وَلْتَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ] جملے کے علاوہ باقی روایت کو صحیح قرار دیا ہے اور انھوں نے مذکورہ حدیث کے پہلے حصے کو شاہد بنایا ہے جس میں روزے رکھنے کا ذکر نہیں ہے اور وہ صحیحین کی روایت ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت اس جملے [وَلْتَصُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ] ’’اور تین دن کے روزے رکھ لے۔‘‘ کے علاوہ صحیح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواء الغلیل: ۸ /۲۱۸. ۲۲۱‘ والموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۲۸ /۵۴۰. ۵۴۲)