كِتَاب الْأَيْمَانُ وَالنُّذُورُ بَاب الْأَيْمَانُ وَالنُّذُورُ صحيح وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِوٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا الْكَبَائِرُ؟ … فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ قُلْتُ: وَمَا الْيَمِينُ الْغَمُوسُ؟ قَالَ: ((الَّذِي يَقْتَطِعُ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، هُوَ فِيهَا كَاذِبٌ)). أَخْرَجَهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: قسموں اور نذروں سے متعلق احکام و مسائل
باب: قسموں اور نذروں سے متعلق احکام و مسائل
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کبیرہ گناہ کون سے ہیں؟ (پھر راوی نے ساری حدیث بیان کی۔) اس حدیث میں ہے: ’’جھوٹی قسم (بھی کبیرہ گناہ ہے۔‘‘) اور اس میں یہ بھی ہے: میں نے عرض کیا: جھوٹی قسم کون سی ہوتی ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’جھوٹی قسم وہ ہے جس کے ذریعے سے کسی مسلمان شخص کا مال اڑا لیا جائے‘ حالانکہ وہ (قسم کھانے والا) اس میں سراسر جھوٹا ہو۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تخریج : أخرجه البخاري، استتابة المرتدين...، باب إثم من أشرك بالله...، حديث:6920.