بلوغ المرام - حدیث 1173

كِتَاب الْأَيْمَانُ وَالنُّذُورُ بَاب الْأَيْمَانُ وَالنُّذُورُ صحيح وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، وَائْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَفِي لَفْظٍ لِلْبُخَارِيِّ: ((فَائْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ)).وَفِي رِوَايَةٍ لِأَبِي دَاوُدَ: ((فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، ثُمَّ ائْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ)). وَإِسْنَادُهَا صَحِيحٌ.

ترجمہ - حدیث 1173

کتاب: قسموں اور نذروں سے متعلق احکام و مسائل باب: قسموں اور نذروں سے متعلق احکام و مسائل حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم کسی کام پر قسم کھالو‘ پھر اس کے سوا کسی ا ور کام کو اس سے بہتر سمجھو تو قسم کا کفارہ ادا کرو اور جو بہتر کام ہے وہ کر لو۔‘‘ (بخاری و مسلم) اور بخاری کے الفاظ یہ ہیں: ’’جو کام بہتر ہے اسے کرو اور قسم کا کفارہ ادا کرو۔‘‘ اور ابوداود کی روایت میں اس طرح ہے: ’’اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو‘ پھر اس کے بعد جو کام بہتر ہے وہ کرو۔‘‘ (اس روایت کی سند صحیح ہے۔)
تشریح : حدیث کے مجموعی الفاظ کفارے کی ادائیگی قسم توڑنے سے پہلے بھی اسی طرح جائز قرار دیتے ہیں جس طرح قسم توڑنے کے بعد۔ جمہور کا یہی مسلک ہے مگر احناف کے نزدیک قسم کا کفارہ قسم توڑنے سے پہلے ادا کرنا کسی صورت درست نہیں ہے۔ لیکن ابوداود کی مذکورہ حدیث ان کے خلاف حجت ہے کیونکہ اس میں کفارے کے بعد ثُـمَّ کے لفظ سے ’’امر خیر‘‘ کا حکم ہے‘ اور ثُـمَّ کا لفظ ترتیب کا مقتضی ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ ] ان کی کنیت ابوسعید ہے۔ شرف صحابیت سے مشرف ہیں۔ فتح مکہ کے بعد دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے۔ سجستان اور کابل کے فاتح ہیں۔ بصرہ میں سکونت پذیر ہوئے اور یہیں ۵۰ ہجری میں یا اس کے بعد وفات پائی۔
تخریج : أخرجه البخاري، الأيمان والنذور، باب قول الله تعالى: "لا يؤاخذكم الله باللغو في أيمانكم" ، حديث:6622، ومسلم، الأيمان، باب ندب من حلف يمينًا فرأى غير ها خيرًا منها...، حديث:1652، وأبوداود، الأيمان والنذور، حديث:3277. حدیث کے مجموعی الفاظ کفارے کی ادائیگی قسم توڑنے سے پہلے بھی اسی طرح جائز قرار دیتے ہیں جس طرح قسم توڑنے کے بعد۔ جمہور کا یہی مسلک ہے مگر احناف کے نزدیک قسم کا کفارہ قسم توڑنے سے پہلے ادا کرنا کسی صورت درست نہیں ہے۔ لیکن ابوداود کی مذکورہ حدیث ان کے خلاف حجت ہے کیونکہ اس میں کفارے کے بعد ثُـمَّ کے لفظ سے ’’امر خیر‘‘ کا حکم ہے‘ اور ثُـمَّ کا لفظ ترتیب کا مقتضی ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ ] ان کی کنیت ابوسعید ہے۔ شرف صحابیت سے مشرف ہیں۔ فتح مکہ کے بعد دائرۂ اسلام میں داخل ہوئے۔ سجستان اور کابل کے فاتح ہیں۔ بصرہ میں سکونت پذیر ہوئے اور یہیں ۵۰ ہجری میں یا اس کے بعد وفات پائی۔