بلوغ المرام - حدیث 1170

كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَابُ الْعَقِيقَةِ صحيح وَعَنْ سَمُرَةَ - رضي الله عنه - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((كُلُّ غُلَامٍ مُرْتَهَنٌ بِعَقِيقَتِهِ، تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ، وَيُحْلَقُ، وَيُسَمَّى)). رَوَاهُ الْخَمْسَةُ، وَصَحَّحَهُ التِّرْمِذِيُّ.

ترجمہ - حدیث 1170

کتاب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل باب: عقیقے سے متعلق احکام و مسائل حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر بچہ اپنے عقیقے کے عوض رہن (گروی) ہوتا ہے۔ (پیدائش کے) ساتویں روز اس کا عقیقہ کیا جائے‘ سر کے بال منڈائے جائیں اور اس کا نام رکھا جائے۔‘‘ (اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے۔ اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچے کی پیدائش کے ساتویں روز بچے کے سر کی پیدائشی آلائش صاف کر کے‘ یعنی اس کے سر کے بال اتروا کر بچے کو نہلایا جائے۔ اس کی طرف سے عقیقہ کیا جائے اور اس کا نام بھی رکھا جائے۔ 2. مذکورہ روایت میں ساتویں روز عقیقہ کرنے کا ذکر ہے‘ البتہ اگر ساتویں روز بہ امرمجبوری ممکن نہ ہو تو چودھویں اور اکیسویں دن بھی کیا جا سکتا ہے‘ تاہم افضل یہی ہے کہ ساتویں دن کیا جائے۔ 3. نام ساتویں دن رکھنا چاہیے‘ تاہم اس سے پہلے بھی رکھا جا سکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض بچوں کا نام پہلے دن تجویز فرمایا تھا۔ دیکھیے: (صحیح البخاري‘ العقیقہ‘ حدیث:۵۴۶۷‘ وصحیح مسلم‘ الآداب‘ حدیث:۲۱۴۴)
تخریج : أخرجه أبوداود، الأضاحي، باب في العقيقة، حديث:2838، والترمذي، الأضاحي، حديث:1522، والنسائي، العقيقه، حديث:4225، وابن ماجه، الذبائح، حديث:3165، وأحمد:5 /17. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچے کی پیدائش کے ساتویں روز بچے کے سر کی پیدائشی آلائش صاف کر کے‘ یعنی اس کے سر کے بال اتروا کر بچے کو نہلایا جائے۔ اس کی طرف سے عقیقہ کیا جائے اور اس کا نام بھی رکھا جائے۔ 2. مذکورہ روایت میں ساتویں روز عقیقہ کرنے کا ذکر ہے‘ البتہ اگر ساتویں روز بہ امرمجبوری ممکن نہ ہو تو چودھویں اور اکیسویں دن بھی کیا جا سکتا ہے‘ تاہم افضل یہی ہے کہ ساتویں دن کیا جائے۔ 3. نام ساتویں دن رکھنا چاہیے‘ تاہم اس سے پہلے بھی رکھا جا سکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض بچوں کا نام پہلے دن تجویز فرمایا تھا۔ دیکھیے: (صحیح البخاري‘ العقیقہ‘ حدیث:۵۴۶۷‘ وصحیح مسلم‘ الآداب‘ حدیث:۲۱۴۴)