بلوغ المرام - حدیث 117

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ التَّيَمُّمِ ضعيف وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: مِنْ السُّنَّةِ أَنْ لَا يُصَلِّيَ الرَّجُلُ بِالتَّيَمُّمِ إِلَّا صَلَاةً وَاحِدَةً، ثُمَّ يَتَيَمَّمُ لِلصَّلَاةِ الْأُخْرَى. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ بِإِسْنَادٍ ضَعِيفٍ جِدًّا.

ترجمہ - حدیث 117

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: تیمم کے احکام ومسائل حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: سنت یہی ہے کہ تیمم کرنے والا شخص تیمم سے ایک ہی نماز پڑھے اور دوسری نماز کے لیے ازسر نو تیمم کرے۔ (اسے دارقطنی نے نہایت ضعیف سند سے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. یہ حدیث ضعیف ہے‘ اس لیے کہ اس کا راوی حسن بن عمارہ ضعیف ہے اور سابقہ حدیث (۱۱۲) جو بزار نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے‘ اس کے بظاہر خلاف ہے جس سے عیاں ہوتا ہے کہ تیمم وضو کا قائم مقام ہے‘ اس لیے تیمم سے بھی کئی نمازیں ادا ہو سکتی ہیں۔ 2. اس روایت کے ضعیف ہونے کی وجہ سے فقہائے محدثین اس کے قائل نہیں ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مٹی کو پانی کا قائم مقام بنایا ہے اور جب وضو حدث لاحق ہونے سے واجب ہوتا ہے تو نیا تیمم بھی اسی طرح حدث سے واجب ہوگا۔
تخریج : أخرجه الدارقطني:1 / 185، فيه الحسن بن عمارة وهو متروك. 1. یہ حدیث ضعیف ہے‘ اس لیے کہ اس کا راوی حسن بن عمارہ ضعیف ہے اور سابقہ حدیث (۱۱۲) جو بزار نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے‘ اس کے بظاہر خلاف ہے جس سے عیاں ہوتا ہے کہ تیمم وضو کا قائم مقام ہے‘ اس لیے تیمم سے بھی کئی نمازیں ادا ہو سکتی ہیں۔ 2. اس روایت کے ضعیف ہونے کی وجہ سے فقہائے محدثین اس کے قائل نہیں ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مٹی کو پانی کا قائم مقام بنایا ہے اور جب وضو حدث لاحق ہونے سے واجب ہوتا ہے تو نیا تیمم بھی اسی طرح حدث سے واجب ہوگا۔