كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب الْأَضَاحِيِّ صحيح وَعَنْ جَابِرِ بنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: نَحَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ: الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ، وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل
باب: قربانی سے متعلق احکام و مسائل
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم نے صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اونٹ اور گائے کو سات سات آدمیوں کی جانب سے قربان کیا۔ (مسلم)
تشریح :
سات افراد کی طرف سے اونٹ یا گائے ذبح کرنے کا یہ ضابطہ و اصول حج اور عمرہ سے متعلق ہے۔ بنابریں حج اور عمرہ میں گائے اور اونٹ دونوں میں صرف سات افراد ہی شریک ہوں گے۔ جبکہ عام قربانی میں ایک اونٹ دس افراد کی طرف سے بھی جائز ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ قربانی کا وقت آگیا تو ہم گائے میں سات آدمی شریک ہوئے اور اونٹ میں دس آدمی۔ (جامع الترمذي‘ الأضاحي‘ حدیث: ۹۰۵‘ و ۱۵۰۱‘ وسنن ابن ماجہ‘ الأضاحي‘ حدیث : ۳۱۳۱)
تخریج :
أخرجه مسلم، الحج، باب جواز الاِشتراك في الهدي، حديث:1318.
سات افراد کی طرف سے اونٹ یا گائے ذبح کرنے کا یہ ضابطہ و اصول حج اور عمرہ سے متعلق ہے۔ بنابریں حج اور عمرہ میں گائے اور اونٹ دونوں میں صرف سات افراد ہی شریک ہوں گے۔ جبکہ عام قربانی میں ایک اونٹ دس افراد کی طرف سے بھی جائز ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ قربانی کا وقت آگیا تو ہم گائے میں سات آدمی شریک ہوئے اور اونٹ میں دس آدمی۔ (جامع الترمذي‘ الأضاحي‘ حدیث: ۹۰۵‘ و ۱۵۰۱‘ وسنن ابن ماجہ‘ الأضاحي‘ حدیث : ۳۱۳۱)