كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب الْأَضَاحِيِّ صحيح وَعَنْ جَابِرٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً ، إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ)). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل
باب: قربانی سے متعلق احکام و مسائل
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(قربانی میں) دو دانتا ہی ذبح کرولیکن اگر تمھیں مشکل اور دشواری پیش آجائے تو پھر بھیڑ کی جنس میں سے جذعہ ذبح کرلو۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث میں صراحت ہے کہ قربانی کے لیے بھیڑ کا جذعہ تب جائز ہے جب دو دانتا جانور میسر نہ ہو۔ لیکن جمہور کی رائے یہ ہے کہ بھیڑ کے جذعے کی قربانی بہرصورت جائز ہے‘ دو دانتا ملے یا نہ ملے۔ اور انھوں نے اس حدیث کو استحباب اور افضلیت پر محمول کیا ہے جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ کی رائے ہے۔ اور دلائل کی رو سے یہی موقف اقرب الی الصواب معلوم ہوتا ہے۔ گویا اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ تمھارے لیے مستحب اور افضل یہ ہے کہ دو دانتا ہی ذبح کرو۔ اگر تم عاجز ہو اور تمھارے بس میں نہ ہو تو پھر بھیڑ کی جنس‘ یعنی دنبے اور چھترے کا جذعہ ذبح کر لو۔ رہا بھیڑ کے سوا کسی اور جنس کا جذعہ!تو وہ کسی صورت میں قربانی کے لیے کفایت نہیں کر سکتا۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن ابن ماجہ، اردو‘ طبع دارالسلام‘ حدیث : ۳۱۴۰‘ ۳۱۴۱ کے فوائد و مسائل)
تخریج :
أخرجه مسلم، الأضاحي، باب سن الأضحية، حديث:1963.
اس حدیث میں صراحت ہے کہ قربانی کے لیے بھیڑ کا جذعہ تب جائز ہے جب دو دانتا جانور میسر نہ ہو۔ لیکن جمہور کی رائے یہ ہے کہ بھیڑ کے جذعے کی قربانی بہرصورت جائز ہے‘ دو دانتا ملے یا نہ ملے۔ اور انھوں نے اس حدیث کو استحباب اور افضلیت پر محمول کیا ہے جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ کی رائے ہے۔ اور دلائل کی رو سے یہی موقف اقرب الی الصواب معلوم ہوتا ہے۔ گویا اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ تمھارے لیے مستحب اور افضل یہ ہے کہ دو دانتا ہی ذبح کرو۔ اگر تم عاجز ہو اور تمھارے بس میں نہ ہو تو پھر بھیڑ کی جنس‘ یعنی دنبے اور چھترے کا جذعہ ذبح کر لو۔ رہا بھیڑ کے سوا کسی اور جنس کا جذعہ!تو وہ کسی صورت میں قربانی کے لیے کفایت نہیں کر سکتا۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن ابن ماجہ، اردو‘ طبع دارالسلام‘ حدیث : ۳۱۴۰‘ ۳۱۴۱ کے فوائد و مسائل)