بلوغ المرام - حدیث 1163

كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب الْأَضَاحِيِّ صحيح وَعَنِ الْبَرَاءِ بنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَقَالَ: ((أَرْبَعٌ لَا تَجُوزُ فِي الضَّحَايَا: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا وَالْكَسِيرَةُ الَّتِي لَا تُنْقِي)). رَوَاهُ الْخَمْسَةُ. وَصَحَّحَهُ التِّرْمِذِيُّ، وَابْنُ حِبَّانَ.

ترجمہ - حدیث 1163

کتاب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل باب: قربانی سے متعلق احکام و مسائل حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’چار قسم کے عیوب قربانی کے جانوروں میں نہیں ہونے چاہییں: کاناجس کا کانا پن بالکل واضح ہو‘ بیمار جانور جس کی بیماری عیاں ہو‘ لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن نمایاں اور ظاہر ہو اور نہایت بوڑھا جانور کہ اس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔‘‘ (اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح : 1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مذکورہ بالا چاروں یا ان میں سے کسی ایک عیب والا جانور قربانی کے لائق نہیں۔ اور اسی طرح کا دوسرا کوئی عیب یا جو اس سے بھی قبیح ہو۔اس کی بنا پر بھی جانور قربانی کے لائق نہیں ہوگا۔ 2. عیب کے واضح اور نمایاں ہونے کی قید اس چیز کی مقتضی ہے کہ قربانی کے جانوروں میں معمولی نوعیت کا کوئی نقص و عیب قابل گرفت نہیں۔ معاف ہے‘ قابل درگزر ہے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الضحايا، باب ما يكره من الضحايا، حديث:2802، والترمذي، الأضاحي، حديث:1497، والنسائي، الضحايا، حديث:4374، وابن ماجه ، الأضاحي، حديث:3144، وأحمد:4 /300، وابن حبان (الإحسان):7 /566، حديث:5891. 1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مذکورہ بالا چاروں یا ان میں سے کسی ایک عیب والا جانور قربانی کے لائق نہیں۔ اور اسی طرح کا دوسرا کوئی عیب یا جو اس سے بھی قبیح ہو۔اس کی بنا پر بھی جانور قربانی کے لائق نہیں ہوگا۔ 2. عیب کے واضح اور نمایاں ہونے کی قید اس چیز کی مقتضی ہے کہ قربانی کے جانوروں میں معمولی نوعیت کا کوئی نقص و عیب قابل گرفت نہیں۔ معاف ہے‘ قابل درگزر ہے۔