بلوغ المرام - حدیث 1161

كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب الْأَضَاحِيِّ حسن وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ كَانَ لَهُ سَعَةٌ وَلَمْ يُضَحِّ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا)). رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَابْنُ مَاجَه، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ، لَكِنْ رَجَّحَ الْأَئِمَّةُ غَيْرُهُ وَقْفَهُ.

ترجمہ - حدیث 1161

کتاب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل باب: قربانی سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص قربانی کرنے کی طاقت رکھتا ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔‘‘ (اسے احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ لیکن دوسرے ائمہ نے اس حدیث کے موقوف ہونے کو ترجیح دی ہے۔)
تشریح : 1.حدیث کا سیاق اگرچہ قربانی کے وجوب کا تقاضا کرتا ہے لیکن دوسرے دلائل سے اس کا استحباب و استنان معلوم ہوتا ہے‘ اس لیے محدثین نے ان سارے دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ قربانی سنت مؤکدہ ہے‘ فرض نہیں‘ تاہم استطاعت کے باوجود اس سنت مؤکدہ سے گریز کسی طرح بھی صحیح نہیں۔ 2. قربانی نہ کرنے والا مسلمانوں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا حق نہیں رکھتا‘ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے نماز عید پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ مقصد اسے تنبیہ کرنا ہے تاکہ وہ قربانی ترک نہ کرے۔
تخریج : أخرجه ابن ماجه، الأضاحي، باب الأضاحي واجبة هي أم لا ؟، حديث:3123، وأحمد:2 /312، والحاكم:4 /232، وصححه، ووافقه الذهبي. 1.حدیث کا سیاق اگرچہ قربانی کے وجوب کا تقاضا کرتا ہے لیکن دوسرے دلائل سے اس کا استحباب و استنان معلوم ہوتا ہے‘ اس لیے محدثین نے ان سارے دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ قربانی سنت مؤکدہ ہے‘ فرض نہیں‘ تاہم استطاعت کے باوجود اس سنت مؤکدہ سے گریز کسی طرح بھی صحیح نہیں۔ 2. قربانی نہ کرنے والا مسلمانوں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا حق نہیں رکھتا‘ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے نماز عید پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ مقصد اسے تنبیہ کرنا ہے تاکہ وہ قربانی ترک نہ کرے۔