بلوغ المرام - حدیث 1159

كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ ضعيف وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا; أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((الْمُسْلِمُ يَكْفِيهِ اسْمُهُ، فَإِنْ نَسِيَ أَنْ يُسَمِّيَ حِينَ يَذْبَحُ، فَلْيُسَمِّ، ثُمَّ لِيَأْكُلْ)). أَخْرَجَهُ الدَّارَقُطْنِيُّ، وَفِي إِسْنَادِهِ مُحَمَّدُ بنُ يَزِيدَ بنِ سِنَانٍ، وَهُوَ صَدُوقٌ ضَعِيفُ الْحِفْظِ. وَأَخْرَجَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِإِسْنَادٍ صَحِيحٍ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، مَوْقُوفًا عَلَيْهِ. وَلَهُ شَاهِدٌ عِنْدَ أَبِي دَاوُدَ فِي ((مَرَاسِيلِهِ)) بِلَفْظِ: ((ذَبِيحَةُ الْمُسْلِمِ حَلَالٌ، ذَكَرَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا أَوْ لَمْ يَذْكُرْ)). وَرِجَالُهُ مُوَثَّقُونَ.

ترجمہ - حدیث 1159

کتاب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل باب: شکار اور ذبائح کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان کے لیے اس کا نام ہی کافی ہے‘ لہٰذا اگر ذبح کے وقت اللہ کا نام لینا بھول گیا ہو تو پھر بسم اللہ پڑھ کر کھا لے۔‘‘ (اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے‘ اس کی سند میں ایک ایسا راوی ہے جس کے حافظے میں ضعف ہے۔ اور اس کی سند میں محمد بن یزید بن سنان ہے اور وہ صدوق ضعیف الحفظ ہے۔ اور امام عبدالرزاق نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے صحیح سند کے ساتھ اس روایت کو نقل کیا ہے جو موقوف ہے اور امام ابوداود کی مراسیل میں اس کا ایک شاہد بھی موجود ہے۔ اس روایت کے الفاظ یہ ہیں: ’’مسلم کا ذبیحہ حلال ہے، اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو یا نہ لیا گیا ہو۔‘‘ (اس روایت کے راوی ثقہ ہیں۔)
تشریح : راوئ حدیث: [حضرت محمد بن یزید بن سنان رحمہ اللہ ] تمیمی ‘ جزری‘ رہاوی ہیں۔ ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔ امام ابوحاتم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ آدمی تو صالح تھا مگر پختہ نہیں تھا۔ اور امام ابوداود نے کہا ہے کہ یہ کچھ بھی نہیں تھا۔ اور امام نسائی رحمہ اللہ نے کہا ہے:یہ قوی نہیں تھا۔ اور ابن حبان رحمہ اللہ نے اسے ثقات میں شمار کیا ہے۔ ۲۲۰ہجری میں فوت ہوئے۔
تخریج : أخرجه الدارقطني :4 /296، فيه محمد بن يزيد بن سنان، ضعفه الجمهور، وأثر ابن عباس: أخرجه عبدالرزاق في المصنف:4 /479، حديث:8538، وسنده صحيح، وحديث "ذبيحة المسلم حلال" : أخرجه أبوداود في المراسيل، حديث:378 وسنده ضعيف مرسل، الصلت السدوسي مجهول الحال. راوئ حدیث: [حضرت محمد بن یزید بن سنان رحمہ اللہ ] تمیمی ‘ جزری‘ رہاوی ہیں۔ ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے۔ امام ابوحاتم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ آدمی تو صالح تھا مگر پختہ نہیں تھا۔ اور امام ابوداود نے کہا ہے کہ یہ کچھ بھی نہیں تھا۔ اور امام نسائی رحمہ اللہ نے کہا ہے:یہ قوی نہیں تھا۔ اور ابن حبان رحمہ اللہ نے اسے ثقات میں شمار کیا ہے۔ ۲۲۰ہجری میں فوت ہوئے۔