كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ - رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - نَهَى عَنِ الْخَذْفِ، وَقَالَ: ((إِنَّهَا لَا تَصِيدُ صَيْدًا، وَلَا تَنْكَأُ عَدُوًّا، وَلَكِنَّهَا تَكْسِرُ السِّنَّ، وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ.
کتاب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل
باب: شکار اور ذبائح کا بیان
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری مارنے سے منع کیا اور فرمایا: ’’یہ (کنکری) شکار کر سکتی ہے نہ دشمن کو زخمی کر سکتی ہے بلکہ یہ کسی کا دانت توڑے گی یا آنکھ پھوڑے گی۔‘‘ (بخاری و مسلم اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کنکری لگنے سے جانور مر جائے تو اس کا کھانا حلال نہیں۔ 2. اس شغل کا فائدہ کم اور نقصان کا احتمال زیادہ ہے‘ اس لیے ’’خذف‘‘ سے منع فرمایا گیا ہے۔ 3. اسی ضمن میں یہ بھی معلوم ہوا کہ غلیل سے مارا ہوا جانور و پرندہ بھی حلال نہیں کیونکہ وہ بھی خذف کی طرح چوٹ اور ضرب سے مرتا ہے۔ 4. بندوق کی گولی کے بارے میں راجح قول یہ ہے کہ اس کا شکار حلال ہے۔ علامہ یمانی رحمہ اللہ نے بھی اسی طرف اپنا رجحان ظاہر کیا ہے۔
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کنکری لگنے سے جانور مر جائے تو اس کا کھانا حلال نہیں۔ 2. اس شغل کا فائدہ کم اور نقصان کا احتمال زیادہ ہے‘ اس لیے ’’خذف‘‘ سے منع فرمایا گیا ہے۔ 3. اسی ضمن میں یہ بھی معلوم ہوا کہ غلیل سے مارا ہوا جانور و پرندہ بھی حلال نہیں کیونکہ وہ بھی خذف کی طرح چوٹ اور ضرب سے مرتا ہے۔ 4. بندوق کی گولی کے بارے میں راجح قول یہ ہے کہ اس کا شکار حلال ہے۔ علامہ یمانی رحمہ اللہ نے بھی اسی طرف اپنا رجحان ظاہر کیا ہے۔