كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا; أَنَّ قَوْمًا قَالُوا لِلنَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم: إِنَّ قَوْمًا يَأْتُونَنَا بِاللَّحْمِ، لَا نَدْرِي أَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لَا؟ فَقَالَ: ((سَمُّوا اللَّهَ عَلَيْهِ أَنْتُمْ، وَكُلُوهُ)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل
باب: شکار اور ذبائح کا بیان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ لوگ ہمارے پاس گوشت لاتے ہیں جس کے متعلق ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ انھوں نے اس پر اللہ کا نام لیا ہے یا نہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’تم اس پر اللہ کا نام لو اور کھا لو۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ جب تک حتمی اور یقینی طور پر کسی ذبیحے کے بارے میں معلوم نہ ہو جائے کہ اس پر بسم اللہ نہیں پڑھی گئی اور وہ حرام ہے‘ اس وقت تک محض شبہات کی بنا پر اسے حرام قرار نہیں دینا چاہیے بالخصوص جبکہ وہ ذبیحہ کسی مسلمان بھائی کا ہو۔ 2. اہل کتاب کے بارے میں اگر یقین ہو کہ اس نے اللہ کا نام لے کر ذبح کیا ہے‘ مثلاً: خود ذبح کرتے دیکھا ہے یا کسی بااعتماد مسلمان نے دیکھا ہے تو اہل کتاب کے اس شخص کا ذبح کیا ہوا بھی درست ہے۔ دوسرے غیر مسلموں کا ذبح کیا ہوا جائز نہیں۔ واللّٰہ أعلم۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الذبائح، باب ذبيحة الأعراب ونحوهم، حديث:5507.
1. اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ جب تک حتمی اور یقینی طور پر کسی ذبیحے کے بارے میں معلوم نہ ہو جائے کہ اس پر بسم اللہ نہیں پڑھی گئی اور وہ حرام ہے‘ اس وقت تک محض شبہات کی بنا پر اسے حرام قرار نہیں دینا چاہیے بالخصوص جبکہ وہ ذبیحہ کسی مسلمان بھائی کا ہو۔ 2. اہل کتاب کے بارے میں اگر یقین ہو کہ اس نے اللہ کا نام لے کر ذبح کیا ہے‘ مثلاً: خود ذبح کرتے دیکھا ہے یا کسی بااعتماد مسلمان نے دیکھا ہے تو اہل کتاب کے اس شخص کا ذبح کیا ہوا بھی درست ہے۔ دوسرے غیر مسلموں کا ذبح کیا ہوا جائز نہیں۔ واللّٰہ أعلم۔