بلوغ المرام - حدیث 1150

كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ صحيح وَعَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ - رضي الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((إِذَا رَمَيْتَ بِسَهْمِكَ، فَغَابَ عَنْكَ، فَأَدْرَكْتَهُ فَكُلْهُ، مَا لَمْ يُنْتِنْ)). أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.

ترجمہ - حدیث 1150

کتاب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل باب: شکار اور ذبائح کا بیان حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تو اپنے تیر سے شکار کرے اور وہ شکار تیری نظروں سے اوجھل ہو جائے‘ پھر بعد میں تو اسے پا لے تو جب تک وہ بدبودار نہ ہو اسے کھا لے۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی پرندے کا شکار کیا اور وہ زخم کھا کر ایسی جگہ جا گرا کہ شکاری کی نظروں سے اوجھل ہوگیا۔ بعد ازاں مل گیا۔ اگر وہ پانی میں مردہ حالت میں ملا ہو تو پھر حرام ہے‘ اگر زندہ مل جائے تو اسے ذبح کر لیا جائے‘ اور اگر خشکی پر مردہ حالت میں ملا ہو اور اس کے جسم پر تیر کے نشان کے علاوہ اور کوئی نشان نہ ہو تو وہ حلال ہے۔ مگر جب اس میں تعفن اور بدبو پیدا ہو جائے تو وہ حلال نہیں ہے۔
تخریج : أخرجه مسلم، الصيد والذبائح، باب إذا غاب عنه الصيد ثم وجده، حديث:1931. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کسی پرندے کا شکار کیا اور وہ زخم کھا کر ایسی جگہ جا گرا کہ شکاری کی نظروں سے اوجھل ہوگیا۔ بعد ازاں مل گیا۔ اگر وہ پانی میں مردہ حالت میں ملا ہو تو پھر حرام ہے‘ اگر زندہ مل جائے تو اسے ذبح کر لیا جائے‘ اور اگر خشکی پر مردہ حالت میں ملا ہو اور اس کے جسم پر تیر کے نشان کے علاوہ اور کوئی نشان نہ ہو تو وہ حلال ہے۔ مگر جب اس میں تعفن اور بدبو پیدا ہو جائے تو وہ حلال نہیں ہے۔