كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب الْأَطْعِمَةِ صحيح وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ - رضي الله عنه: أَنَّ طَبِيبًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - (1) عَنِ الضِّفْدَعِ يَجْعَلُهَا فِي دَوَاءٍ، فَنَهَى عَنْ قَتْلِهَا. أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ، وَصَحَّحَهُ الْحَاكِمُ.
کتاب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل
باب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت عبدالرحمن بن عثمان قرشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک طبیب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مینڈک کو بطور دوا استعمال کرنے کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے اسے قتل کرنے سے منع فرمایا۔ (اسے احمد نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔)
تشریح :
اس حدیث کی رو سے مینڈک دوا میں استعمال کرنے کی غرض سے مارنا بھی ممنوع ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ یہ حرام ہے۔ اگرچہ یہ پانی کا جانور ہے مگر ہفتوں اور مہینوں پانی کے بغیر بھی زندہ رہتا ہے‘ اس لیے مچھلی کے حکم سے خارج ہے۔
تخریج :
أخرجه أحمد:3 /499، وصححه الحاكم:4 /411 ووافقه الذهبي، وأبوداود، الطب، باب في الأدوية المكروهة، حديث:3871، والنسائي، الصيد، حديث:4360.
اس حدیث کی رو سے مینڈک دوا میں استعمال کرنے کی غرض سے مارنا بھی ممنوع ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ یہ حرام ہے۔ اگرچہ یہ پانی کا جانور ہے مگر ہفتوں اور مہینوں پانی کے بغیر بھی زندہ رہتا ہے‘ اس لیے مچھلی کے حکم سے خارج ہے۔