كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب الْأَطْعِمَةِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: أُكِلَ الضَّبُّ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل
باب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر ضب (سانڈا) کھایا گیا۔ (بخاری و مسلم)
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ضب حلال ہے‘ جمہور علماء کی یہی رائے ہے‘ بعض نے اسے حرام اور بعض نے اسے مکروہ بھی کہا ہے اور دلیل کے لیے ابوداود کی روایت پیش کی ہے کہ آپ نے ضب کھانے سے منع فرمایا۔ مگر صحیحین کی یہ حدیث اور اس موضوع کی دوسری احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ممانعت حرمت کی نہیں بلکہ طبعی کراہت کی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ضب نہیں کھائی‘ البتہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو کھانے سے منع نہیں فرمایا‘ بلکہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’اسے کھاؤ یہ حلال ہے لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے۔‘‘ (صحیح مسلم‘ الصید والذبائح‘ باب إباحۃ الضب‘ حدیث:۱۹۴۴) یہ واضح نص ہے کہ ممانعت زیادہ سے زیادہ طبعی کراہت پر مبنی ہے‘ حرمت پر قطعاً نہیں۔ واللّٰہ أعلم۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الهبة وفضلها....، باب قبول الهدية، حديث:2575، ومسلم، الصيد والذبائح، باب إباحة الضب، حديث:1947.
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ضب حلال ہے‘ جمہور علماء کی یہی رائے ہے‘ بعض نے اسے حرام اور بعض نے اسے مکروہ بھی کہا ہے اور دلیل کے لیے ابوداود کی روایت پیش کی ہے کہ آپ نے ضب کھانے سے منع فرمایا۔ مگر صحیحین کی یہ حدیث اور اس موضوع کی دوسری احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ممانعت حرمت کی نہیں بلکہ طبعی کراہت کی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ضب نہیں کھائی‘ البتہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو کھانے سے منع نہیں فرمایا‘ بلکہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’اسے کھاؤ یہ حلال ہے لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے۔‘‘ (صحیح مسلم‘ الصید والذبائح‘ باب إباحۃ الضب‘ حدیث:۱۹۴۴) یہ واضح نص ہے کہ ممانعت زیادہ سے زیادہ طبعی کراہت پر مبنی ہے‘ حرمت پر قطعاً نہیں۔ واللّٰہ أعلم۔