بلوغ المرام - حدیث 1141

كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب الْأَطْعِمَةِ ضعيف وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ - رضي الله عنه - أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الْقُنْفُذِ، فَقَالَ: {قُلْ لَا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ ... } الآية [الأنعام: 145]، فَقَالَ شَيْخٌ عِنْدَهُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: ذَكَرَ عِنْدَ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - فَقَالَ: ((خَبْثَةٌ مِنَ الْخَبَائِثِ)). أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَإِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ.

ترجمہ - حدیث 1141

کتاب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل باب: کھانے سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان سے خار پشت کے متعلق دریافت کیا گیا۔ انھوں نے جواب میں اللہ کا یہ فرمان سنایا: ﴿ قُلْ لاَ اَجِدُ فِیْ مَآ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا…﴾الآیہ(الأنعام۶:۱۴۵) (’’اے رسول!) کہہ دے کہ میں اس میں کوئی حرام چیز نہیں پاتا جو میری طرف وحی کی گئی ہے…‘‘ ان کے پاس ایک بزرگ بیٹھے تھے‘ انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ہے ‘ وہ فرما رہے تھے کہ اس (خارپشت) کا ذکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’یہ خبیثوں میں سے ایک خبیث (جانور) ہے۔‘‘ (اسے احمد اور ابوداود نے روایت کیا ہے اور اس کی سند ضعیف ہے۔)
تشریح : 1.اس حدیث سے خار پشت‘ یعنی سیہہ کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔ امام ابوحنیفہ اور امام احمد رحمہما اللہ کی یہی رائے ہے۔ مگر یہ حدیث ضعیف ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور دیگر محققین نے صراحت کی ہے۔ 2.امام مالک اور ابن ابی یعلی رحمہما اللہ کا خیال ہے کہ یہ حلال ہے کیونکہ حرمت کی کوئی صحیح دلیل نہیں۔ (سبل السلام)‘ نیز شیخ ابن باز رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ یہ حلال ہے کیونکہ حیوانات کے بارے میں اصل حلت ہے اور ان میں صرف وہی حرام ہیں جنھیں شریعت نے حرام قرار دیا ہے اور اس کی بابت شریعت میں کوئی ایسی دلیل وارد نہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہو کہ یہ جانور حرام ہے۔ مزید لکھتے ہیں کہ یہ خرگوش اور ہرن کی طرح نباتات کھاتا ہے اور کچلی سے شکار کرنے والے درندوں میں سے بھی نہیں ہے‘ لہٰذا اس کے حرام ہونے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ یہ مذکورہ حیوان سیہہ کی قسموں میں سے ایک قسم ہے‘ اسے ’’دلال‘‘ کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے‘ جبکہ مذکورہ روایت علمائے محققین کے نزدیک سنداً ضعیف ہے۔ دیکھیے: (فتاویٰ اسلامیہ‘ جلد: سوم‘ طبع دارالسلام) بنابریں دلائل کی رو سے امام مالک اور شیخ ابن باز رحمہما اللہ کا موقف ہی راجح معلوم ہوتا ہے۔ واللّٰہ أعلم۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب في أكل حشرات الأرض، حديث:3799، وأحمد:2 /381، عيسى بن نميلة وأبوه مجهولان، والشيخ مجهول، والحديث ضعفه الخطابي وغيره. 1.اس حدیث سے خار پشت‘ یعنی سیہہ کی حرمت ثابت ہوتی ہے۔ امام ابوحنیفہ اور امام احمد رحمہما اللہ کی یہی رائے ہے۔ مگر یہ حدیث ضعیف ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور دیگر محققین نے صراحت کی ہے۔ 2.امام مالک اور ابن ابی یعلی رحمہما اللہ کا خیال ہے کہ یہ حلال ہے کیونکہ حرمت کی کوئی صحیح دلیل نہیں۔ (سبل السلام)‘ نیز شیخ ابن باز رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ یہ حلال ہے کیونکہ حیوانات کے بارے میں اصل حلت ہے اور ان میں صرف وہی حرام ہیں جنھیں شریعت نے حرام قرار دیا ہے اور اس کی بابت شریعت میں کوئی ایسی دلیل وارد نہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہو کہ یہ جانور حرام ہے۔ مزید لکھتے ہیں کہ یہ خرگوش اور ہرن کی طرح نباتات کھاتا ہے اور کچلی سے شکار کرنے والے درندوں میں سے بھی نہیں ہے‘ لہٰذا اس کے حرام ہونے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ یہ مذکورہ حیوان سیہہ کی قسموں میں سے ایک قسم ہے‘ اسے ’’دلال‘‘ کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے‘ جبکہ مذکورہ روایت علمائے محققین کے نزدیک سنداً ضعیف ہے۔ دیکھیے: (فتاویٰ اسلامیہ‘ جلد: سوم‘ طبع دارالسلام) بنابریں دلائل کی رو سے امام مالک اور شیخ ابن باز رحمہما اللہ کا موقف ہی راجح معلوم ہوتا ہے۔ واللّٰہ أعلم۔