بلوغ المرام - حدیث 113

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ التَّيَمُّمِ حسن وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: خَرَجَ رَجُلَانِ فِي سَفَرٍ، فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ - وَلَيْسَ مَعَهُمَا مَاءٌ - فَتَيَمَّمَا صَعِيدًا طَيِّبًا، فَصَلَّيَا، ثُمَّ وَجَدَا الْمَاءَ فِي الْوَقْتِ. فَأَعَادَ أَحَدُهُمَا الصَّلَاةَ وَالْوُضُوءَ، وَلَمْ يُعِدِ الْآخَرُ، ثُمَّ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَذَكَرَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لِلَّذِي لَمْ يُعِدْ: ((أَصَبْتَ السُّنَّةَ وَأَجْزَأَتْكَ صَلَاتُكَ)) وَقَالَ لِلْآخَرِ: ((لَكَ الْأَجْرُ مَرَّتَيْنِ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، [و] النَّسَائِيُّ.

ترجمہ - حدیث 113

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: تیمم کے احکام ومسائل حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ دو آدمی سفر پر نکلے‘ نماز کا وقت آگیا مگر ان کے پاس پانی نہیں تھا۔ دونوں نے پاک مٹی سے تیمم کیا اور نماز پڑھ لی۔ پھر دونوں کو نماز کی ادائیگی کے وقت ہی میں پانی بھی دستیاب ہوگیا تو ان میں سے ایک صاحب نے وضو کیا اور نماز دوبارہ ادا کر لی مگر دوسرے نے وضو کیا نہ نماز دہرائی۔ سفر سے واپسی پر وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنا واقعہ سنایا۔ آپ نے اس شخص کو جس نے نماز دوبارہ نہیں پڑھی تھی‘ فرمایا: ’’تو نے سنت کے مطابق کیا اور تجھے تیری نماز کافی ہوگئی۔‘‘ اور دوسرے سے فرمایا: ’’تجھے دگنا اجر ملے گا۔‘‘ (اسے ابوداود اور نسائی نے روایت کیا ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر تیمم کر کے نماز ادا کر لی گئی ہو اور بعد میں دوران وقت ہی میں پانی مل گیا ہو تو ایسی صورت میں نماز دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ فقہائے اربعہ کا یہی مذہب ہے۔ 2.جس آدمی نے نماز دوبارہ پڑھی تھی اسے دوگنا اجر ملنے کی توجیہ کیا ہے؟ اس کی وجہ یہ تھی کہ ایک اجر تو اسے نماز پڑھنے کا ملا اور دوسرا اجتہاد کرنے کا۔ 3.اجتہاد اگرچہ درست نہیں تھا تاہم محنت و کوشش پر بھی ایک اجرملتا ہے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الطهارة، باب في المتيمم يجد الماء بعد ما يصلي في الوقت، حديث:338، والنسائي، الطهارة، حديث:433. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر تیمم کر کے نماز ادا کر لی گئی ہو اور بعد میں دوران وقت ہی میں پانی مل گیا ہو تو ایسی صورت میں نماز دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ فقہائے اربعہ کا یہی مذہب ہے۔ 2.جس آدمی نے نماز دوبارہ پڑھی تھی اسے دوگنا اجر ملنے کی توجیہ کیا ہے؟ اس کی وجہ یہ تھی کہ ایک اجر تو اسے نماز پڑھنے کا ملا اور دوسرا اجتہاد کرنے کا۔ 3.اجتہاد اگرچہ درست نہیں تھا تاہم محنت و کوشش پر بھی ایک اجرملتا ہے۔