بلوغ المرام - حدیث 1128

كِتَابُ الْجِهَادِ بَاب الْجِزْيَةَ وَالْهُدْنَةَ صحيح وَعَنْ الْمِسْوَرِ بْنُ مَخْرَمَةَ. وَمَرْوَانُ; - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - خَرَجَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ… فَذَكِّرْ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَفِيهِ: ((هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ سُهَيْلَ بْنَ عَمْرِوٍ: عَلَى وَضْعِ الْحَرْبِ عَشْرِ سِنِينَ، يَأْمَنُ فِيهَا النَّاسُ، وَيَكُفُّ بَعْضُهُمْ عَنْ بَعْضِ)). أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ. وَأَصْلُهُ فِي الْبُخَارِيِّ. وَأَخْرُجَ مُسْلِمٍ بَعْضِهِ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ، وَفِيهِ: ((أَنَّ مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ لَمْ نَرُدْهُ عَلَيْكُمْ، وَمَنْ جَاءَكُمْ مِنَّا رَدَدْتُمُوهُ عَلَيْنَا)). فَقَالُوا: أَنَكْتُبُ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهُ؟ قَالَ: ((نَعَمْ. إِنَّهُ مَنْ ذَهَبَ مِنَّا إِلَيْهِمْ فَأَبْعَدَهُ اللَّهُ، وَمَنْ جَاءَنَا مِنْهُمْ، فَسَيَجْعَلُ اللَّهُ لَهُ فَرَجًا وَمَخْرَجًا)).

ترجمہ - حدیث 1128

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل باب: جزیہ اور صلح کا بیان حضرت مِسْوَر بن مَخْرمہ رضی اللہ عنہ اور مروان سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے سال نکلے۔ راوی نے لمبی حدیث بیان کی ہے اور اس میں یہ مذکور ہے: ’’یہ وہ (دستاویز) ہے جس پر محمد بن عبداللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے سہیل بن عمرو سے مصالحت کی ہے کہ دس سال جنگ بند رہے گی۔ اس عرصے میں لوگ امن سے رہیں گے اور ان میں سے ہر ایک دوسرے سے (جنگ کرنے سے) اپنا ہاتھ روکے رکھے گا۔‘‘ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے اور اس کی اصل بخاری میں ہے۔) اور امام مسلم نے اس حدیث کا کچھ حصہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اس میں ہے: تم میں سے جو کوئی ہمارے پاس آئے گا ہم اسے تمھاری جانب واپس نہیں کریں گے اور جو ہمارا کوئی آدمی تمھارے پاس آجائے ‘ تم اسے ہمارے پاس واپس لوٹا دو گے۔ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! کیا ہم یہ بھی لکھیں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں! ہم میں سے جو شخص ان کے پاس چلا گیا، اللہ تعالیٰ نے اسے دھتکار دیا اور ان میں سے جو ہمارے پاس آئے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ضرور کشائش اور نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے گا۔‘‘
تشریح : راوئ حدیث: [مروان رحمہ اللہ ] اس سے مروان بن حکم اموی مراد ہیں۔ ابوعبدالملک کنیت تھی۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے مدینہ منورہ کے گورنر مقرر ہوئے۔ یزید کی وفات اور اس کے بیٹے معاویہ کی خلافت سے علیحدگی کے بعد حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے حریف بن کر مصر وشام پر قابض ہوگئے تھے۔ ان کی وفات دمشق میں ۶۵ہجری میں ہوئی۔ [حضرت سہیل بن عمرو رضی اللہ عنہ ]سہیل بن عمرو کا شمار قریش کے سرکردہ شرفاء و رؤسا میں ہوتا تھا۔ ان کے عقلاء اور خطباء میں سے ایک تھے۔ بدر کے روز قید ہوئے۔ اس وقت کافر تھے۔ فتح مکہ کے روز اسلام قبول کیا۔ فتنۂارتداد کے موقع پر قریش ان کی وجہ سے اسلام پر ثابت قدم رہے۔ ۴ا ہجری میں یرموک کے موقع پر شہید ہوئے۔ یا ان کی وفات مرج صفر میں یا طاعون عمواس میں ۱۸ ہجری میں ہوئی۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في صلح العدو، حديث:2765، وأصله عند البخاري، الشروط، حديث /2731، وحديث أنس: أخرجه مسلم، الجهاد، حديث:1784. راوئ حدیث: [مروان رحمہ اللہ ] اس سے مروان بن حکم اموی مراد ہیں۔ ابوعبدالملک کنیت تھی۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے مدینہ منورہ کے گورنر مقرر ہوئے۔ یزید کی وفات اور اس کے بیٹے معاویہ کی خلافت سے علیحدگی کے بعد حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے حریف بن کر مصر وشام پر قابض ہوگئے تھے۔ ان کی وفات دمشق میں ۶۵ہجری میں ہوئی۔ [حضرت سہیل بن عمرو رضی اللہ عنہ ]سہیل بن عمرو کا شمار قریش کے سرکردہ شرفاء و رؤسا میں ہوتا تھا۔ ان کے عقلاء اور خطباء میں سے ایک تھے۔ بدر کے روز قید ہوئے۔ اس وقت کافر تھے۔ فتح مکہ کے روز اسلام قبول کیا۔ فتنۂارتداد کے موقع پر قریش ان کی وجہ سے اسلام پر ثابت قدم رہے۔ ۴ا ہجری میں یرموک کے موقع پر شہید ہوئے۔ یا ان کی وفات مرج صفر میں یا طاعون عمواس میں ۱۸ ہجری میں ہوئی۔