كِتَابُ الْجِهَادِ بَاب الْجِزْيَةَ وَالْهُدْنَةَ ضعيف وَعَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَنَسٍ، وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ; - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - بَعَثَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى أُكَيْدِرِ دُومَةَ، فَأَخَذُوهُ، فَحَقَنَ دَمَهِ، وَصَالَحَهُ عَلَى الْجِزْيَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ.
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جزیہ اور صلح کا بیان
جناب عاصم بن عمر رحمہ اللہ ‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان بن ابی سلیمان رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو دومۃ الجندل کے حکمران أُکَیدِر کے پاس بھیجا۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے اسے گرفتار کر لیا اور اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ نے اس کا خون نہ بہایا اور اس سے جزیہ پر مصالحت کر لی۔ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عرب اہل کتاب سے بھی جزیہ لینا جائز ہے۔ 2. اکیدر عرب کا ایک عیسائی رئیس تھا اور غسانی قبیلے سے تعلق رکھتا تھا۔ (سبل السلام) راوئ حدیث: [حضرت عاصم بن عمر رحمہ اللہ ] ابوعمر عاصم بن عمر بن قتادہ بن نعمان انصاری ثقہ تھے‘ تابعی تھے اور کثیر الحدیث تھے۔ علم دین کے بہت بڑے راوی تھے‘ مغازی اور سیرت کے علم سے بہرہ ور تھے۔ ان کے سن وفات کے بارے میں مختلف اقوال ہیں: ۱۱۹‘ ۱۲۰‘ ۱۲۱‘ ۱۲۷‘ ۱۲۹ ہجری وغیرہ۔[حضرت عثمان بن ابو سلیمان رحمہ اللہ ] عثمان بن ابی سلیمان بن جبیر بن مطعم‘ مکہ کے قاضی تھے۔ امام احمد‘ ابن معین اور ابو حاتم رحمہم اللہ نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے۔ عثمان چونکہ تابعی ہیں‘ اس لیے عاصم کی یہ روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے متصلاً اور عثمان سے مرسلاً ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الخراج، باب في أخذ الجزية، حديث:3037.
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عرب اہل کتاب سے بھی جزیہ لینا جائز ہے۔ 2. اکیدر عرب کا ایک عیسائی رئیس تھا اور غسانی قبیلے سے تعلق رکھتا تھا۔ (سبل السلام) راوئ حدیث: [حضرت عاصم بن عمر رحمہ اللہ ] ابوعمر عاصم بن عمر بن قتادہ بن نعمان انصاری ثقہ تھے‘ تابعی تھے اور کثیر الحدیث تھے۔ علم دین کے بہت بڑے راوی تھے‘ مغازی اور سیرت کے علم سے بہرہ ور تھے۔ ان کے سن وفات کے بارے میں مختلف اقوال ہیں: ۱۱۹‘ ۱۲۰‘ ۱۲۱‘ ۱۲۷‘ ۱۲۹ ہجری وغیرہ۔[حضرت عثمان بن ابو سلیمان رحمہ اللہ ] عثمان بن ابی سلیمان بن جبیر بن مطعم‘ مکہ کے قاضی تھے۔ امام احمد‘ ابن معین اور ابو حاتم رحمہم اللہ نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے۔ عثمان چونکہ تابعی ہیں‘ اس لیے عاصم کی یہ روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے متصلاً اور عثمان سے مرسلاً ہے۔