كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ صحيح وَعَنْ أَبِي رَافِعٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِنِّي لَا أَخِيسُ بِالْعَهْدِ، وَلَا أَحْبِسُ الرُّسُلَ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالنَّسَائِيُّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ.
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک میں عہد شکنی کرتا ہوں نہ قاصدوں اور سفیروں کو قید کرتا ہوں۔‘‘ (اسے ابوداود اور نسائی نے روایت کیا ہے‘ نیز ابن حبان نے اسے صحیح قراردیا ہے۔)
تشریح :
1. عہد شکنی اور غداری کرنا اسلام کی رو سے درست نہیں ہے۔ 2. دراصل واقعہ یوں ہے کہ ابورافع اسلام قبول کرنے سے پہلے کافروں کی جانب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سفیر کی حیثیت سے آئے۔ آپ کا روئے انور اور رخ منور دیکھتے ہی وہ دائرۂ اسلام میں داخل ہونے کی سعادت سے بہرہ ور ہوگئے‘ پھر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اب میرا دل واپس جانے کے لیے تیار نہیں ہے‘ لہٰذا آپ مجھے یہیں روک لیں۔ تو اس موقع پر آپ نے فرمایا: ’’میں عہدشکنی اور غداری نہیں کرتا اور نہ سفیروں کو اپنے پاس روکتا ہوں۔‘‘ 3. اس سے معلوم ہوا کہ سفیروں کو بخیر و عافیت واپس بھیجنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اگر وہ خود رہنے کی درخواست کریں‘ تب بھی انھیں واپس بھیج دینا چاہیے کیونکہ سفیر یا قاصد جس کے پاس آتا ہے گویا اس کی امان میں آتا ہے۔ 4.اسلام نے سفیر کے احترام کا درس دیا ہے‘ خواہ کافر ہو یا مسلمان۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في الإمام يستجن به في العهود، حديث:2758، وابن حبان (الإحسان):7 /191، حديث:4857.
1. عہد شکنی اور غداری کرنا اسلام کی رو سے درست نہیں ہے۔ 2. دراصل واقعہ یوں ہے کہ ابورافع اسلام قبول کرنے سے پہلے کافروں کی جانب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سفیر کی حیثیت سے آئے۔ آپ کا روئے انور اور رخ منور دیکھتے ہی وہ دائرۂ اسلام میں داخل ہونے کی سعادت سے بہرہ ور ہوگئے‘ پھر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اب میرا دل واپس جانے کے لیے تیار نہیں ہے‘ لہٰذا آپ مجھے یہیں روک لیں۔ تو اس موقع پر آپ نے فرمایا: ’’میں عہدشکنی اور غداری نہیں کرتا اور نہ سفیروں کو اپنے پاس روکتا ہوں۔‘‘ 3. اس سے معلوم ہوا کہ سفیروں کو بخیر و عافیت واپس بھیجنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اگر وہ خود رہنے کی درخواست کریں‘ تب بھی انھیں واپس بھیج دینا چاہیے کیونکہ سفیر یا قاصد جس کے پاس آتا ہے گویا اس کی امان میں آتا ہے۔ 4.اسلام نے سفیر کے احترام کا درس دیا ہے‘ خواہ کافر ہو یا مسلمان۔