كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ حسن وَعَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ - رضي الله عنه - قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم يَقُولُ: ((يُجِيرُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ بَعْضُهُمْ)). أَخْرَجَهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَحْمَدُ، وَفِي إِسْنَادِهِ ضَعْفٌ. وَلِلْطَيَالِسِيِّ: مِنْ حَدِيثِ عَمْرِوِ بْنِ الْعَاصِ: ((يُجِيرُ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَدْنَاهُمْ)). وَفِي ((الصَّحِيحَيْنِ)): عَنْ عَلِيٍّ [رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ]: ((ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى ِبهَا أَدْنَاهُمْ)). زَادَ ابْنُ مَاجَه مِنْ وَجْهٍ آخَرَ: ((يُجِيرُ عَلَيْهِمْ أَقْصَاهُمْ)))). وَفِي ((الصَّحِيحَيْنِ)) مِنْ حَدِيثٍ أَمِ هَانِئٍ: ((قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ)).
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’مسلمانوں میں سے کوئی بھی ان کی طرف سے امان (پناہ) دینے کا مجاز ہے۔‘‘ (اس روایت کو ابن ابی شیبہ اور احمد نے نقل کیا ہے۔ اور اس کی سند میں ضعف ہے۔) اور مسند طیالسی میں حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’مسلمانوں کا ادنیٰ آدمی بھی ان کی طرف سے امان دے سکتا ہے۔‘‘ اور صحیحین میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: ’’تمام مسلمانوں کی پناہ ایک ہی ہے۔ ان میں سے ادنیٰ آدمی بھی پناہ دے سکتا ہے۔‘‘ ابن ماجہ نے ایک اور سند سے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ’’ان کا بہت دور کا آدمی بھی پناہ دے سکتا ہے۔‘‘ اور صحیحین میں ام ہانی رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) ’’ہم نے بھی اسے امان دی جسے تو نے امان دی۔‘‘
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مرد کی طرح عورت کی امان بھی جائز ہے۔ اکثر فقہائے کرام کا یہی موقف ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا ] یہ ابوطالب کی صاحبزادی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ تھیں۔ ان کا نام فاختہ تھا اور ’’ہند‘‘ بھی بتایا گیا ہے۔ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئی تھیں۔
تخریج :
أخرجه أحمد:1 /195، وابن أبي شيبة:12 /451، 452.* حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس وعنعن، وللحديث شواهد، وحديث عمرو بن العاص: أخرجه الطيالسي: لم أجده، وهو في مسند الإمام احمد :4 /197 وغيره [أبوداود، الديات، حديث:4531، وابن ماجه، الديات، حديث:2685 من حديث عبدالله بن عمرو بن العاص]، حديث علي: أخرجه البخاري، الاعتصام بالكتاب والسنة، حديث:7300، ومسلم، الحج، حديث:1370، وابن ماجه، الديات، حديث: 2683، وحديث أم هانىء: أخرجه البخاري، الجزية والموادعة، حديث:3171، ومسلم، صلاة المسافرين، حديث:719.
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مرد کی طرح عورت کی امان بھی جائز ہے۔ اکثر فقہائے کرام کا یہی موقف ہے۔ راوئ حدیث: [حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا ] یہ ابوطالب کی صاحبزادی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ تھیں۔ ان کا نام فاختہ تھا اور ’’ہند‘‘ بھی بتایا گیا ہے۔ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئی تھیں۔