كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ حسن وَعَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَرْكَبُ دَابَّةً مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ، حَتَّى إِذَا أَعْجَفَهَا رَدَّهَا فِيهِ، وَلَا يَلْبَسُ ثَوْبًا مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَخْلَقَهُ رَدَّهُ فِيهِ)). أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالدَّارِمِيُّ، وَرِجَالُهُ لَا بَأْسَ بِهِمْ.
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
حضرت رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ مسلمانوں کے (مشترک) مال غنیمت کی سواری پر اس طرح سواری نہ کرے کہ جب اسے کمزور کر دے تو اسے مال غنیمت میں واپس کر دے۔ اور مسلمانوں کے (مشترک) مال غنیمت سے کوئی کپڑا اس طرح نہ پہنے کہ جب اسے بوسیدہ اور پرانا کر دے تو اسے مال غنیمت میں واپس کردے۔‘‘ (اسے ابوداود اور دارمی نے روایت کیا ہے۔ اور اس کے راوی ایسے ہیں جن میں کوئی حرج نہیں۔)
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غنیمت میں حاصل شدہ کپڑوں اور سواریوں کو میدان جنگ میں ضرورت کے وقت استعمال میں لایا جا سکتا ہے لیکن اس بات کی ممانعت ہے کہ سواری سے اس طرح فائدہ اٹھایا جائے کہ وہ کمزور اور لاغر ہو جائے یا کپڑے کو اس طرح استعمال کیا جائے کہ وہ بوسیدہ اور پرانا ہو جائے‘ اس لیے اگر سواری کو کمزور کیے بغیر اور کپڑے کو بوسیدہ کیے بغیر اپنی ضرورت پوری کر لی جائے تو اس کا جواز ہے۔ (سبل السلام)
تخریج :
[إسناد حسن] أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في الرجل ينتفع من الغنيمة بشيء، حديث:2708، والدارمي:2 /230.
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غنیمت میں حاصل شدہ کپڑوں اور سواریوں کو میدان جنگ میں ضرورت کے وقت استعمال میں لایا جا سکتا ہے لیکن اس بات کی ممانعت ہے کہ سواری سے اس طرح فائدہ اٹھایا جائے کہ وہ کمزور اور لاغر ہو جائے یا کپڑے کو اس طرح استعمال کیا جائے کہ وہ بوسیدہ اور پرانا ہو جائے‘ اس لیے اگر سواری کو کمزور کیے بغیر اور کپڑے کو بوسیدہ کیے بغیر اپنی ضرورت پوری کر لی جائے تو اس کا جواز ہے۔ (سبل السلام)