كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ صحيح وَعَنْهُ رضی اللہ عنہ [قَالَ]: كُنَّا نُصِيبُ فِي مَغَازِينَا الْعَسَلَ وَالْعِنَبَ، فَنَأْكُلُهُ وَلَا نَرْفَعُهُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. (1) وَلِأَبِي دَاوُدَ: فَلَمْ يُؤْخَذْ مِنْهُمْ الْخُمُسُ. وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ.
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے روایت ہے کہ ہمیں غزوات میں شہد اور انگور ہاتھ آتے تو انھیں کھا پی لیتے تھے اور انھیں اٹھا کر نہیں لے جاتے تھے۔ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔) اور ابوداود کی روایت میں ہے کہ ان سے خمس وصول نہیں کیا جاتا تھا۔ (ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ دوران جنگ میں مجاہدوں کے ہاتھ کھانے پینے کی اگر کچھ چیزیں آجائیں تو انھیں وہیں کھا پی سکتے ہیں‘ مال غنیمت میں جمع کروانے کی ضرورت نہیں‘ البتہ ذخیرہ اندوزی کے لیے اٹھا کر لے جانا درست نہیں ہے۔ 2.خور و نوش کے علاوہ اگر دشمن کے جانور اور ہتھیار قبضے میں آجائیں تو انھیں جنگ کے لیے استعمال کر سکتے ہیں مگر جنگ کے اختتام پر مال غنیمت میں واپس جمع کرانا واجب ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب ما يصيب من الطعام في أرض الحرب، 3154، وأبوداود، الجهاد، حديث:2701، وابن حبان (الموارد)، حديث:1670، وهو حديث صحيح.
1. اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ دوران جنگ میں مجاہدوں کے ہاتھ کھانے پینے کی اگر کچھ چیزیں آجائیں تو انھیں وہیں کھا پی سکتے ہیں‘ مال غنیمت میں جمع کروانے کی ضرورت نہیں‘ البتہ ذخیرہ اندوزی کے لیے اٹھا کر لے جانا درست نہیں ہے۔ 2.خور و نوش کے علاوہ اگر دشمن کے جانور اور ہتھیار قبضے میں آجائیں تو انھیں جنگ کے لیے استعمال کر سکتے ہیں مگر جنگ کے اختتام پر مال غنیمت میں واپس جمع کرانا واجب ہے۔