بلوغ المرام - حدیث 1113

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يُنَفِّلُ بَعْضَ مَنْ يَبْعَثُ مِنَ السَّرَايَا لِأَنْفُسِهِمْ خَاصَّةً، سِوَى قَسْمِ عَامَّةِ الْجَيْشِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 1113

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض جہادی دستوں کو بالخصوص غنیمت کے حصے کے علاوہ کچھ مزید دیا کرتے تھے۔ یہ عام لشکر کی تقسیم میں شامل نہیں ہوتا تھا۔ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مجاہد کو یہ نفلی حصہ عنایت نہیں فرمایا کرتے تھے بلکہ صرف مخصوص مجاہدین کو کسی خاص مصلحت کی وجہ سے دینا مناسب خیال فرماتے‘ پھر جنھیں یہ حصہ دیتے انھیں بھی مساوی طور پر نہ دیتے بلکہ خدمت اور مصلحت کے لحاظ سے کم و بیش دیتے تھے۔ 2.اس سے معلوم ہوا کہ آج بھی خاص خدمات انجام دینے والے مجاہدین کو سربراہ مملکت یا امیر لشکر خصوصی انعامات دے سکتا ہے‘ مثلاً: مختلف قدر و قیمت کے تمغے‘ نشانات‘ نقد انعام وغیرہ۔ 3. اس سے مجاہدین اور غازیانِ اسلام کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب ومن الدليل على أن الخمس لنوائب المسلمين، حديث:3135، ومسلم، الجهاد والسير، باب الأنفال، حديث:1750 /40. 1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مجاہد کو یہ نفلی حصہ عنایت نہیں فرمایا کرتے تھے بلکہ صرف مخصوص مجاہدین کو کسی خاص مصلحت کی وجہ سے دینا مناسب خیال فرماتے‘ پھر جنھیں یہ حصہ دیتے انھیں بھی مساوی طور پر نہ دیتے بلکہ خدمت اور مصلحت کے لحاظ سے کم و بیش دیتے تھے۔ 2.اس سے معلوم ہوا کہ آج بھی خاص خدمات انجام دینے والے مجاہدین کو سربراہ مملکت یا امیر لشکر خصوصی انعامات دے سکتا ہے‘ مثلاً: مختلف قدر و قیمت کے تمغے‘ نشانات‘ نقد انعام وغیرہ۔ 3. اس سے مجاہدین اور غازیانِ اسلام کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔