كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - سَرِيَّةٍ وَأَنَا فِيهِمْ، قِبَلَ نَجْدٍ، فَغَنِمُوا إِبِلًا كَثِيرَةً، فَكَانَتْ سُهْمَانُهُمْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک سریہّ روانہ فرمایا‘ میں بھی اس میں موجود تھا۔ سریہّ میں شریک مجاہدین نے بہت سے اونٹ مال غنیمت میں حاصل کیے۔ ان میں سے ہر ایک کے حصے میں بارہ بارہ اونٹ آئے ۔ پھر انھیں ایک ایک اونٹ زائد دیا گیا۔ (بخاری و مسلم)
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غازی کو مال غنیمت میں سے مقرر حصے کے علاوہ زائد مال بھی دیا جا سکتا ہے‘ البتہ اس میں اختلاف ہے کہ یہ زائد حصہ ‘ اصل مال غنیمت میں سے ہوگا یا خمس میں سے یا خُمُسُ الْخُمْس میں سے۔ صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ یہ سب صورتیں جائز ہیں۔
تخریج :
أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب ومن الدليل على أن الخمس لنوائب المسلمين...، حديث:3134، ومسلم، الجهاد والسير، باب الأنفال، حديث:1749.
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غازی کو مال غنیمت میں سے مقرر حصے کے علاوہ زائد مال بھی دیا جا سکتا ہے‘ البتہ اس میں اختلاف ہے کہ یہ زائد حصہ ‘ اصل مال غنیمت میں سے ہوگا یا خمس میں سے یا خُمُسُ الْخُمْس میں سے۔ صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ یہ سب صورتیں جائز ہیں۔