كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ صحيح وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: أَصَبْنَا سَبَايَا يَوْمَ أَوْطَاسٍ لَهُنَّ أَزْوَاجٌ، فَتَحَرَّجُوا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: {وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ} [النساء: 24]. أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اوطاس کے دن کچھ قیدی عورتیں ہمارے ہاتھ لگیں جن کے شوہر زندہ تھے۔ مسلمانوں نے ان سے مباشرت کو باعث حرج سمجھا تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿وَالْمُحْصَنٰتِ مِنَ النِّسَآئِ اِلاَّ مَامَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ ﴾ ’’تم پر شادی شدہ عورتیں حرام ہیں‘ مگر وہ جو تمھاری لونڈیاں ہوں۔‘‘ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنگ میں جو عورتیں گرفتار ہو جائیں ان سے لطف صحبت اٹھایا جا سکتا ہے۔لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ استبرائے رحم کے لیے ایک حیض انتظار کیا جائے‘ اگر حاملہ نہیں تو اسی وقت سے اور اگر حاملہ ہے تو وضع حمل کے بعد اس سے مباشرت کی جا سکتی ہے‘ یہ ضروری نہیں کہ وہ مسلمان بھی ہوں۔ 2. باقاعدہ سرکاری تقسیم کے بعد جو لونڈی جس کے حصے میں آئے وہ اس سے بعینہ اسی طرح لطف اٹھا سکتا ہے جس طرح اپنی بیوی سے لطف اندوز ہو تا ہے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الرضاع، باب جواز وطىء المسبية بعد الاِ ستبراء...، حديث:1456.
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنگ میں جو عورتیں گرفتار ہو جائیں ان سے لطف صحبت اٹھایا جا سکتا ہے۔لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ استبرائے رحم کے لیے ایک حیض انتظار کیا جائے‘ اگر حاملہ نہیں تو اسی وقت سے اور اگر حاملہ ہے تو وضع حمل کے بعد اس سے مباشرت کی جا سکتی ہے‘ یہ ضروری نہیں کہ وہ مسلمان بھی ہوں۔ 2. باقاعدہ سرکاری تقسیم کے بعد جو لونڈی جس کے حصے میں آئے وہ اس سے بعینہ اسی طرح لطف اٹھا سکتا ہے جس طرح اپنی بیوی سے لطف اندوز ہو تا ہے۔