كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ صحيح وَعَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ - رضي الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ فِي أُسَارَى بَدْرٍ: ((لَوْ كَانَ الْمُطْعِمُ بْنُ عَدِيٍّ حَيًّا، ثُمَّ كَلَّمَنِي فِي هَؤُلَاءِ النَّتْنَى لَتَرَكْتُهُمْ لَهُ)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسیران بدر کے متعلق فرمایا: ’’اگر مطعم بن عدی بقید حیات ہوتا‘ پھر وہ مجھ سے ان بدبوداروں کے متعلق سفارش کرتا تو میں انھیں اس کی خاطر چھوڑ دیتا۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے یہ ثابت ہوا کہ احسان کا بدلہ دینا مسنون ہے‘ خواہ کافر کا احسان ہی کیوں نہ ہو۔ 2. مسلمان کے احسان کا بدلہ تو بطریق اولیٰ دینا چاہیے۔ 3. اچھے کام میں کسی کے لیے سفارش کرنا بھی جائز ہے۔ اور جائز کام کی سفارش کو قبول کرنا بھی مسنون ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب ما منّ النبي صلى الله عليه وسلم على الأساري من غير أن يخمس، حديث:3139.
1. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے یہ ثابت ہوا کہ احسان کا بدلہ دینا مسنون ہے‘ خواہ کافر کا احسان ہی کیوں نہ ہو۔ 2. مسلمان کے احسان کا بدلہ تو بطریق اولیٰ دینا چاہیے۔ 3. اچھے کام میں کسی کے لیے سفارش کرنا بھی جائز ہے۔ اور جائز کام کی سفارش کو قبول کرنا بھی مسنون ہے۔