كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ ضعيف وَعَنْ صَخْرِ بْنِ الْعَيْلَةِ - رضي الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ: ((إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا؛ أَحْرَزُوا دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ)). أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ، وَرِجَالُهُ مُوَثَّقُونَ.
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
حضرت صخـر بـن عیلــہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب لوگ اسلام قبول کرلیتے ہیں تو اپنے خون اور اپنے مال محفوظ کر لیتے ہیں۔‘‘(اسے ابوداود نے روایت کیا اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔)
تشریح :
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم اس میں جو مسئلہ بیان ہوا ہے وہ دیگر صحیح روایات سے ثابت ہے‘ یعنی جب حربی کافر اپنی آزاد مرضی سے بغیر کسی بیرونی دباؤ کے اسلام میں داخل ہوجائے تو پھر اس کا مال منقولہ جائیداد کی صورت میں ہو یا غیر منقولہ جائیداد کی شکل میں دونوں طرح حرام ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے:(نیل الأوطار‘ باب إن الحربي إذا أسلم قبل القدرۃ علیہ أحرز أموالہ:۸ /۱۳) راوئ حدیث: [حضرت صخر بن عیلہ رضی اللہ عنہ ] صخر کے ’’صاد‘‘ پر فتحہ اور ’’خا‘‘ ساکن ہے۔ احمسی تھے۔ ابوحازم ان کی کنیت تھی۔ شرف صحابیت سے بہرہ ور تھے۔ ان سے یہی حدیث مروی ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الخراج والفيء والإمارة، باب في إقطاع الأرضين، حديث:3067.* عثمان لم يوثقه غير ابن حبان، وأبوحازم بن صحز بن العيلة مستور.
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم اس میں جو مسئلہ بیان ہوا ہے وہ دیگر صحیح روایات سے ثابت ہے‘ یعنی جب حربی کافر اپنی آزاد مرضی سے بغیر کسی بیرونی دباؤ کے اسلام میں داخل ہوجائے تو پھر اس کا مال منقولہ جائیداد کی صورت میں ہو یا غیر منقولہ جائیداد کی شکل میں دونوں طرح حرام ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے:(نیل الأوطار‘ باب إن الحربي إذا أسلم قبل القدرۃ علیہ أحرز أموالہ:۸ /۱۳) راوئ حدیث: [حضرت صخر بن عیلہ رضی اللہ عنہ ] صخر کے ’’صاد‘‘ پر فتحہ اور ’’خا‘‘ ساکن ہے۔ احمسی تھے۔ ابوحازم ان کی کنیت تھی۔ شرف صحابیت سے بہرہ ور تھے۔ ان سے یہی حدیث مروی ہے۔