كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ صحيح وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ - رضي الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَدَى رَجُلَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ بِرَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ. أَخْرَجَهُ التِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ. وَأَصْلُهُ عِنْدَ مُسْلِمٍ.
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مسلمان مردوں کے عوض ایک مشرک مرد فدیے میں دیا ۔ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اور اس کی اصل مسلم میں ہے۔)
تشریح :
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اسیران جنگ کا تبادلہ درست ہے۔ جمہور علماء کی رائے بھی یہی ہے مگر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک تبادلہ درست نہیں۔ ان کی رائے میں قیدی کو مار ڈالنا یا غلام بنا لینا چاہیے حالانکہ جب صحابہ رضی اللہ عنہم نے بنو عقیل کے ایک آدمی کو گرفتار کیا تو بنو ثقیف نے دو صحابہ رضی اللہ عنہما کو گرفتار کر لیا۔ بنو ثقیف‘ بنو عقیل کے حلیف تھے۔ مشرکین نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو رہا کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مشرک کو چھوڑ دیا۔ یہ جمہور کی واضح دلیل ہے۔
تخریج :
أخرجه الترمذي، السير، باب ما جاء في قتل الأساري والفداء، حديث:1568، ومسلم، النذر، حديث:1641.
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اسیران جنگ کا تبادلہ درست ہے۔ جمہور علماء کی رائے بھی یہی ہے مگر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک تبادلہ درست نہیں۔ ان کی رائے میں قیدی کو مار ڈالنا یا غلام بنا لینا چاہیے حالانکہ جب صحابہ رضی اللہ عنہم نے بنو عقیل کے ایک آدمی کو گرفتار کیا تو بنو ثقیف نے دو صحابہ رضی اللہ عنہما کو گرفتار کر لیا۔ بنو ثقیف‘ بنو عقیل کے حلیف تھے۔ مشرکین نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو رہا کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مشرک کو چھوڑ دیا۔ یہ جمہور کی واضح دلیل ہے۔