كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ ضعيف وَعَنْ مَكْحُولٍ; - أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - نَصَبَ الْمَنْجَنِيقَ عَلَى أَهْلِ الطَّائِفِ - أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ فِي ((الْمَرَاسِيلِ)) وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ. وَوَصَلَهُ الْعُقَيْلِيُّ بِإِسْنَادٍ ضَعِيفٍ عَنْ عَلِيٍّ - رضي الله عنه.
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
حضرت مکحول سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل طائف پر منجنیق نصب کی۔ (اسے ابوداود نے اپنی مراسیل میں بیان کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔ اور عقیلی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ضعیف سند کے ساتھ اسے موصول قرار دیا ہے۔)
تشریح :
1. مذکورہ روایت ضعیف ہے‘ تاہم دشمن کو نیست و نابود کرنے یا ان کا زور توڑنے اور عسکری قوت کمزور کرنے کے لیے نئے نئے طریقہ ہائے جنگ اور جدید سامان حرب و ضرب استعمال کرنے چاہئیں اور مسلمانوں کو سامان حرب نئے سے نئے ایجاد کرنے چاہئیں۔ 2. آج کے دور میں ایٹم بم اور دیگر تباہ کن اور ہیبت ناک ہتھیار بھی تیار کرنے چاہئیں تاکہ دشمن پر مسلمانوں کا رعب و دبدبہ قائم ہو۔ راوئ حدیث: [حضرت مکحول رحمہ اللہ ] دمشق کے باشندے اور شام کے فقیہ تھے۔ کبار ائمہ میں سے تھے۔ ابوحاتم کا قول ہے کہ شام میں ان سے بڑا فقیہ میرے علم میں نہیں ہوا۔ انھوں نے ۱۱۳ ہجری میں وفات پائی۔
تخریج :
أخرجه أبوداود في المراسيل، حديث:335، بإسناد صحيح عنه، وحديث علي: أخرجه العقيلي في الضعفاء:2 /244، وسنده ضعيف جدًا. فيه عبدالله بن خراش منكر الحديث، وللحديث شواهد مرسلة عند البيهقي:9 /84، والترمذي، الأدب، حديث:2762 ب وغيرهما.
1. مذکورہ روایت ضعیف ہے‘ تاہم دشمن کو نیست و نابود کرنے یا ان کا زور توڑنے اور عسکری قوت کمزور کرنے کے لیے نئے نئے طریقہ ہائے جنگ اور جدید سامان حرب و ضرب استعمال کرنے چاہئیں اور مسلمانوں کو سامان حرب نئے سے نئے ایجاد کرنے چاہئیں۔ 2. آج کے دور میں ایٹم بم اور دیگر تباہ کن اور ہیبت ناک ہتھیار بھی تیار کرنے چاہئیں تاکہ دشمن پر مسلمانوں کا رعب و دبدبہ قائم ہو۔ راوئ حدیث: [حضرت مکحول رحمہ اللہ ] دمشق کے باشندے اور شام کے فقیہ تھے۔ کبار ائمہ میں سے تھے۔ ابوحاتم کا قول ہے کہ شام میں ان سے بڑا فقیہ میرے علم میں نہیں ہوا۔ انھوں نے ۱۱۳ ہجری میں وفات پائی۔