كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ حسن وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَا تَغُلُّوا; فَإِنَّ الْغُلُولَ نَارٌ وَعَارٌ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ)). رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَالنَّسَائِيُّ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ حِبَّانَ.
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’غنیمت کے مال میں خیانت نہ کرو کیونکہ مال غنیمت میں خیانت (جہنم کی) آگ ہے اور خیانت کرنے والوں کے لیے دنیا و آخرت میں عار کا باعث ہے۔‘‘ (اسے احمد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔)
تشریح :
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خیانت دنیا و آخرت میں عار اور ذلت و رسوائی کا باعث ہے۔ 2.ایک مسلمان مجاہد کو دیانت دار ہونا چاہیے۔ بددیانت اور خائن نہیں ہونا چاہیے۔ 3. اس کا مقصد مال و متاع کا حصول نہیں بلکہ اس کا مقصود رضائے الٰہی اور اعلائے کلمۃاللہ کا حصول ہو اور جب تک وہ اس اصول کو اپنائے رکھے گا دنیا و آخرت میں کامیاب ہوگا ورنہ ذلت و رسوائی اس کا مقدر بنے گی۔
تخریج :
أخرجه النسائي: لم أجده، وانظر حديث:4143، وأحمد:4 /128، 5 /317، 318، 326، وابن ماجه، الجهاد، حديث:2850، وابن حبان (ابن بلبان):11 /4855.
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خیانت دنیا و آخرت میں عار اور ذلت و رسوائی کا باعث ہے۔ 2.ایک مسلمان مجاہد کو دیانت دار ہونا چاہیے۔ بددیانت اور خائن نہیں ہونا چاہیے۔ 3. اس کا مقصد مال و متاع کا حصول نہیں بلکہ اس کا مقصود رضائے الٰہی اور اعلائے کلمۃاللہ کا حصول ہو اور جب تک وہ اس اصول کو اپنائے رکھے گا دنیا و آخرت میں کامیاب ہوگا ورنہ ذلت و رسوائی اس کا مقدر بنے گی۔