كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ صحيح وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِوٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ. فَقَالَ: ((أَحَيٌّ وَالِدَاكَ؟))، قَالَ: نَعَمْ: قَالَ: ((فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَلِأَحْمَدَ، وَأَبِي دَاوُدَ: مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ نَحْوُهُ، وَزَادَ: ((ارْجِعْ فَاسْتَأْذِنْهُمَا، فَإِنْ أَذِنَا لَكَ; وَإِلَّا فَبِرَّهُمَا)).
کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کرجہاد میں شرکت کی اجازت طلب کر نے لگا۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا تیرے والدین زندہ ہیں؟‘‘ وہ بولا: جی ہاں! آپ نے فرمایا: ’’پھر ان دونوں کی خدمت میں جدوجہد کرو۔‘‘ (بخاری و مسلم) احمد اور ابوداود کے ہاں حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کے حوالے سے اسی طرح کی روایت ہے۔ اس میں اضافہ ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’واپس چلے جاؤ‘ ان سے اجازت طلب کرو‘ اگر وہ دونوں تجھے اجازت دے دیں تو درست ورنہ ان کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کرو۔‘‘
تشریح :
1. اس حدیث سے والدین کی فضیلت معلوم ہوتی ہے کہ اسلام کی نظر میں جہاد جیسا فریضہ بھی والدین کی رضامندی کے بغیر ادا نہیں کیا جاسکتا۔ 2.آج کا نوجوان والدین کو خاطر میں لانے کے لیے تیار ہی نہیں۔ اپنی من مانی کرتا ہے اور والدین کو اپنی رائے کا پابند کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ 3.والدین کی رضامندی کو اتنی اہمیت اس لیے دی گئی ہے کہ جہاد تو فرض کفایہ ہے جبکہ والدین کی اطاعت فرض عین ہے۔ ظاہر ہے کہ فرض عین کو فرض کفایہ پر فوقیت حاصل ہوتی ہے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الجهاد، بإذن الأبوين، حديث:3004، ومسلم، البر والصلة، باب برالوالدين وأيهما أحق به، حديث:2549، وحديث أبي سعيد: أخرجه أبوداود، الجهاد، حديث:2530، وأحمد:3 /75.
1. اس حدیث سے والدین کی فضیلت معلوم ہوتی ہے کہ اسلام کی نظر میں جہاد جیسا فریضہ بھی والدین کی رضامندی کے بغیر ادا نہیں کیا جاسکتا۔ 2.آج کا نوجوان والدین کو خاطر میں لانے کے لیے تیار ہی نہیں۔ اپنی من مانی کرتا ہے اور والدین کو اپنی رائے کا پابند کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ 3.والدین کی رضامندی کو اتنی اہمیت اس لیے دی گئی ہے کہ جہاد تو فرض کفایہ ہے جبکہ والدین کی اطاعت فرض عین ہے۔ ظاہر ہے کہ فرض عین کو فرض کفایہ پر فوقیت حاصل ہوتی ہے۔