بلوغ المرام - حدیث 1082

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْجِهَادِ صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَلَى النِّسَاءِ جِهَادٌ؟ قَالَ: ((نَعَمْ. جِهَادٌ لَا قِتَالَ فِيهِ، الْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ)). رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه. وَأَصْلُهُ فِي الْبُخَارِيِّ.

ترجمہ - حدیث 1082

کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل باب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے‘ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا خواتین پر بھی جہاد فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں! جہاد ہے (لیکن) اس میں لڑائی نہیں۔ وہ حج اور عمرہ ہے۔‘‘ (اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور اس کی اصل بخاری میں ہے۔)
تشریح : 1. اس حدیث میں مذکور ہے کہ خواتین کا جہاد‘ قتال کرنا نہیں بلکہ ان کے لیے حج اور عمرہ جہاد ہے۔ 2.جہاد میں انسان کو سفری صعوبتیں‘ مشقتیں اور تکلیفیں برداشت کرنی پڑتی ہیں اور مال خرچ کرنا پڑتا ہے۔ حج و عمرہ میں بھی ان مشقتوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے‘ اس لیے خواتین کو حج و عمرہ کا ثواب جہاد کے برابر ملتا ہے‘ اسی بنا پر حج و عمرہ کو خواتین کے لیے جہاد قرار دیا گیا ہے‘ گویا خواتین پر جہاد بالسیف فرض نہیں‘ اس کا ثواب انھیں حج اور عمرہ ادا کرنے سے مل جاتا ہے۔
تخریج : أخرجه ابن ماجه، المناسك، باب الحج جهاد النساء، حديث:2901، والبخاري، الجهاد، حديث:2875. 1. اس حدیث میں مذکور ہے کہ خواتین کا جہاد‘ قتال کرنا نہیں بلکہ ان کے لیے حج اور عمرہ جہاد ہے۔ 2.جہاد میں انسان کو سفری صعوبتیں‘ مشقتیں اور تکلیفیں برداشت کرنی پڑتی ہیں اور مال خرچ کرنا پڑتا ہے۔ حج و عمرہ میں بھی ان مشقتوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے‘ اس لیے خواتین کو حج و عمرہ کا ثواب جہاد کے برابر ملتا ہے‘ اسی بنا پر حج و عمرہ کو خواتین کے لیے جہاد قرار دیا گیا ہے‘ گویا خواتین پر جہاد بالسیف فرض نہیں‘ اس کا ثواب انھیں حج اور عمرہ ادا کرنے سے مل جاتا ہے۔