کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْغُسْلِ وَحُكْمِ الْجُنُبِ ضعيف وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِنَّ تَحْتَ كُلِّ شَعْرَةٍ جَنَابَةً، فَاغْسِلُوا الشَّعْرَ، وَأَنْقُوا الْبَشَرَ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَالتِّرْمِذِيُّ وَضَعَّفَاهُ. وَلِأَحْمَدَ عَنْ عَائِشَةَ نَحْوُهُ، وَفِيهِ رَاوٍ مَجْهُولٌ.
کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل
باب: غسل اور جنبی کے حکم کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’ ہر بال کے نیچے جنابت کا اثر ہوتا ہے‘ اس لیے بالوں کو (اچھی طرح) دھویا کرو اور جسم کو اچھی طرح (مل کر) صاف کیا کرو۔‘‘(اسے ابوداود اور ترمذی نے روایت کیا ہے‘ اور اسے ان دونوں نے ضعیف بھی قرار دیا ہے۔ مسند احمد میں بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی طرح روایت ہے اور اس میں ایک راوی مجہول الحال ہے۔)
تشریح :
1. یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے لیکن یہی بات صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ غسل جنابت میں سارا جسم دھونا فرض ہے‘ البتہ کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں فقہاء کی آراء مختلف ہیں۔ 2. احناف کے نزدیک یہ بھی فرضیت کے حکم میں شامل ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ کا بھی مشہور قول یہی ہے جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ مسنون ہے۔ 3.بہرحال احادیث کی روشنی میں یہ واضح ہے کہ غسل جنابت میں سارا بدن حتی کہ بالوں کو خوب اچھی طرح مل کر دھونا چاہیے‘ ایسا نہ ہو کہ بلا کسی اشد مجبوری کے جسم کا کوئی حصہ بال برابر یا بالوں کے نیچے جگہ خشک رہ جائے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الطهارة، باب في الغسل من الجنابة، حديث:248 وقال: "الحارث بن وجيه حديثه منكر وهو ضعيف" ، والترمذي، الطهارة، حديث:106، وابن ماجه، الطهارة، حديث:597* وأحمد:6 / 110، 111، 254 وسنده ضعيف، فيه ضعيف ومجهول.
1. یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے لیکن یہی بات صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ غسل جنابت میں سارا جسم دھونا فرض ہے‘ البتہ کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں فقہاء کی آراء مختلف ہیں۔ 2. احناف کے نزدیک یہ بھی فرضیت کے حکم میں شامل ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ کا بھی مشہور قول یہی ہے جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ مسنون ہے۔ 3.بہرحال احادیث کی روشنی میں یہ واضح ہے کہ غسل جنابت میں سارا بدن حتی کہ بالوں کو خوب اچھی طرح مل کر دھونا چاہیے‘ ایسا نہ ہو کہ بلا کسی اشد مجبوری کے جسم کا کوئی حصہ بال برابر یا بالوں کے نیچے جگہ خشک رہ جائے۔