كِتَابُ الْحُدُودِ بَاب التَّعْزِيرِ وَحُكْمِ الصَّائِلِ صحيح وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ)). رَوَاهُ الْأَرْبَعَةُ، وَصَحَّحَهُ التِّرْمِذِيُّ.
کتاب: حدود سے متعلق احکام و مسائل
باب: تعزیر کا بیان اور حملہ آور (ڈاکو) کا حکم
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اپنے مال و متاع کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے وہ شہید ہے۔‘‘ (اسے چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔)
تشریح :
1. مال لوٹنے والے کو ہر طرح اور ہر ممکن طریقے سے دفع کرنا اور اس کا مقابلہ کرنا جائز ہے بلکہ بعض نے تو اپنا دفاع کرنا واجب قرار دیا ہے۔ اس دفاعی کشمکش میں اگر مالک ڈاکو کو قتل کر دیتا ہے تو اس پر قصاص ہے نہ دیت‘ اس کا قتل رائیگاں ہوگا۔ 2.اور جو کوئی اپنے دین و ایمان کے تحفظ اور اپنے اہل و عیال کی حفاظت میں قتل ہو جائے تو وہ مرتبۂ شہادت پائے گا۔ اس سے اندازہ لگا لیں کہ اسلام نے جان‘ مال اور عزت کی حفاظت کو کتنی اہمیت دی ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، السنة، باب في قتال اللصوص، حديث:4772، والترمذي، الديات، حديث:1421، والنسائي، تحريم الدم، حديث:4100، وابن ماجه، الحدود، حديث:2580.
1. مال لوٹنے والے کو ہر طرح اور ہر ممکن طریقے سے دفع کرنا اور اس کا مقابلہ کرنا جائز ہے بلکہ بعض نے تو اپنا دفاع کرنا واجب قرار دیا ہے۔ اس دفاعی کشمکش میں اگر مالک ڈاکو کو قتل کر دیتا ہے تو اس پر قصاص ہے نہ دیت‘ اس کا قتل رائیگاں ہوگا۔ 2.اور جو کوئی اپنے دین و ایمان کے تحفظ اور اپنے اہل و عیال کی حفاظت میں قتل ہو جائے تو وہ مرتبۂ شہادت پائے گا۔ اس سے اندازہ لگا لیں کہ اسلام نے جان‘ مال اور عزت کی حفاظت کو کتنی اہمیت دی ہے۔