بلوغ المرام - حدیث 1075

كِتَابُ الْحُدُودِ بَاب التَّعْزِيرِ وَحُكْمِ الصَّائِلِ صحيح عَنْ أَبِي بُرْدَةَ الْأَ نْصَارِيِّ - رضي الله عنه - أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ: ((لَا يُجْلَدُ فَوْقَ عَشَرَةِ أَسْوَاطٍ، إِلَّا فِي حَدِّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ - حدیث 1075

کتاب: حدود سے متعلق احکام و مسائل باب: تعزیر کا بیان اور حملہ آور (ڈاکو) کا حکم حضرت ابوبردہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’حدود اللہ کے علاوہ کسی جرم میں دس کوڑوں سے زیادہ سزا نہ دی جائے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : حنفی‘ مالکی اور شافعی حضرات نے اس حدیث کی مخالفت کی ہے‘ اس لیے کہ ان حضرات نے دس کوڑوں سے زیادہ سزا دینا جائز قرار دیا ہے۔ اس مسئلے میں لمبی تفصیل ہے جسے اس مقام پر بیان کرنے کا موقع نہیں۔ بہرحال راجح بات وہی ہے جس پر یہ حدیث دلالت کر رہی ہے کہ مقررہ حدود کے سوا دس کوڑوں سے زائد کی سزا جائز نہیں۔ راوئ حدیث: [حضرت ابوبُرْدَہ رضی اللہ عنہ ] انصار کے حلیف قبیلۂبَنُوبَلِيّ سے تھے۔ شرف صحابیت سے سرفراز تھے۔ ان کا نام ہانی بن نیار تھا۔ بدر کے علاوہ دیگر غزوات میں بھی شریک ہوئے۔ ۴۱‘ ۴۲ یا ۴۵ ہجری میں فوت ہوئے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الحدود، باب كم التعزير والأدب، حديث:6848، ومسلم، الحدود، باب قدر أسواط التعزير، حديث:1708. حنفی‘ مالکی اور شافعی حضرات نے اس حدیث کی مخالفت کی ہے‘ اس لیے کہ ان حضرات نے دس کوڑوں سے زیادہ سزا دینا جائز قرار دیا ہے۔ اس مسئلے میں لمبی تفصیل ہے جسے اس مقام پر بیان کرنے کا موقع نہیں۔ بہرحال راجح بات وہی ہے جس پر یہ حدیث دلالت کر رہی ہے کہ مقررہ حدود کے سوا دس کوڑوں سے زائد کی سزا جائز نہیں۔ راوئ حدیث: [حضرت ابوبُرْدَہ رضی اللہ عنہ ] انصار کے حلیف قبیلۂبَنُوبَلِيّ سے تھے۔ شرف صحابیت سے سرفراز تھے۔ ان کا نام ہانی بن نیار تھا۔ بدر کے علاوہ دیگر غزوات میں بھی شریک ہوئے۔ ۴۱‘ ۴۲ یا ۴۵ ہجری میں فوت ہوئے۔