كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ حَدِّ الشَّارِبِ وَبَيَانِ الْمُسْكِرِ صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يُنْبَذُ لَهُ الزَّبِيبُ فِي السِّقَاءِ، فَيَشْرَبُهُ يَوْمَهُ، وَالْغَدَ، وَبَعْدَ الْغَدِ، فَإِذَا كَانَ مَسَاءُ الثَّالِثَةِ شَرِبَهُ وَسَقَاهُ، فَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ أَهْرَاقَهُ. أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ.
کتاب: حدود سے متعلق احکام و مسائل
باب: شراب پینے والے کی حد اور نشہ آور چیزوں کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشکیزے میں‘ منقیٰ کی نبیذ تیار کی جاتی تھی۔ آپ اسے اس روز‘ دوسرے روز اور تیسرے روز بھی نوش فرماتے تھے۔ پھر جب تیسرے روز کی شام ہوتی تو اسے خود نوش فرماتے‘ دوسرے کو پلا دیتے اور اگر کچھ بچ جاتی تو اسے گرا دیتے۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1.اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبیذ استعمال کرتے تھے مگر جب اس میں نشے کی کیفیت کا اندیشہ ہوتا تو اسے گرا دیتے‘ خود استعمال کرتے نہ کسی دوسرے کو تحفہ دیتے۔ 2. مذکورہ حدیث کا قطعاً یہ مفہوم نہیں کہ نبیذ کا استعمال تین دن تک بہرنوع جائز ہے بلکہ مقصد یہ ہے کہ نشہ آور ہونے سے پہلے تو اس کا استعمال جائز ہے بعد میں نہیں‘ خواہ وہ موسم کے لحاظ سے دوسرے روز ہی پیدا ہو جائے۔
تخریج :
أخرجه مسلم، الأشربة، باب إباحة النبيذ الذي لم يشتد...، حديث:2004.
1.اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبیذ استعمال کرتے تھے مگر جب اس میں نشے کی کیفیت کا اندیشہ ہوتا تو اسے گرا دیتے‘ خود استعمال کرتے نہ کسی دوسرے کو تحفہ دیتے۔ 2. مذکورہ حدیث کا قطعاً یہ مفہوم نہیں کہ نبیذ کا استعمال تین دن تک بہرنوع جائز ہے بلکہ مقصد یہ ہے کہ نشہ آور ہونے سے پہلے تو اس کا استعمال جائز ہے بعد میں نہیں‘ خواہ وہ موسم کے لحاظ سے دوسرے روز ہی پیدا ہو جائے۔