كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ حَدِّ الشَّارِبِ وَبَيَانِ الْمُسْكِرِ حسن وَعَنْ مُعَاوِيَةَ - رضي الله عنه - عَنِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم - أَنَّهُ قَالَ فِي شَارِبِ الْخَمْرِ: ((إِذَا شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِذَا شَرِبَ [الثَّانِيَةِ] فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِذَا شَرِبَ الثَّالِثَةِ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِذَا شَرِبَ الرَّابِعَةِ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ)). أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ وَهَذَا لَفْظُهُ، وَالْأَرْبَعَةُ. وَذَكَرَ التِّرْمِذِيُّ مَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّهُ مَنْسُوخٌ، وَأَخْرَجَ ذَلِكَ أَبُو دَاوُدَ صَرِيحًا عَنْ الزُّهْرِيِّ.
کتاب: حدود سے متعلق احکام و مسائل
باب: شراب پینے والے کی حد اور نشہ آور چیزوں کا بیان
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ نے شرابی کے متعلق فرمایا: ’’جب وہ شراب پیے تو اسے کوڑے مارو۔ پھر جب دوبارہ شراب نوشی کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر جب تیسری مرتبہ شراب پیے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر جب چوتھی دفعہ شراب نوشی کرے تو اس کی گردن اڑا دو۔‘‘ (اسے احمد نے بیان کیا ہے اور یہ الفاظ اسی کے ہیں‘ نیز اسے چاروں نے بھی روایت کیا ہے۔ اور ترمذی کی عبارت اس پر دلالت کرتی ہے کہ اس کا قتل کرنا منسوخ ہے۔ اور ابوداود نے زہری کے حوالے سے صراحتاً اس کے نسخ کا ذکر کیا ہے۔)
تشریح :
1. چند ایک اہل ظاہر کے سوا تمام فقہاء اس حدیث کے منسوخ ہونے کے قائل ہیں۔ 2.خون بہانے کی بہ نسبت خون کی حفاظت کرنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا و اتباع بہتر اور اولیٰ ہے۔ 3.دیگر احادیث میں صراحت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حکم کے بعد چوتھی بار شراب نوشی پر قتل نہیں کیا تھا صرف کوڑوں کی سزا پر اکتفا فرمایا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ فَاقْـتُـلُوہُ یا فَاضْرِبُوا عُنُقَہُکا حکم یا تو منسوخ ہے یا زجر و توبیخ کے لیے ہے۔ 4. امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ بالاتفاق شراب پینے والے شخص کے لیے کسی صورت بھی موت کی سزا نہیں ہے۔
تخریج :
أخرجه أبوداود، الحدود، باب إذا تتابع في شرب الخمر، حديث:4482، والترمذي، الحدود، حديث:1444، وابن ماجه الحدود، حديث:2573، والنسائي في الكبرٰى:3 /256، حديث:5299، وأحمد:4 /96، 101،389.
1. چند ایک اہل ظاہر کے سوا تمام فقہاء اس حدیث کے منسوخ ہونے کے قائل ہیں۔ 2.خون بہانے کی بہ نسبت خون کی حفاظت کرنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا و اتباع بہتر اور اولیٰ ہے۔ 3.دیگر احادیث میں صراحت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حکم کے بعد چوتھی بار شراب نوشی پر قتل نہیں کیا تھا صرف کوڑوں کی سزا پر اکتفا فرمایا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ فَاقْـتُـلُوہُ یا فَاضْرِبُوا عُنُقَہُکا حکم یا تو منسوخ ہے یا زجر و توبیخ کے لیے ہے۔ 4. امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ بالاتفاق شراب پینے والے شخص کے لیے کسی صورت بھی موت کی سزا نہیں ہے۔