بلوغ المرام - حدیث 106

کِتَابُ الطَّھَارَۃِ بَابُ الْغُسْلِ وَحُكْمِ الْجُنُبِ حسن وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((إِنِّي لَا أُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلَا جُنُبٍ)). رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ.

ترجمہ - حدیث 106

کتاب: طہارت سے متعلق احکام ومسائل باب: غسل اور جنبی کے حکم کا بیان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں حیض والی عورت اور جنبی کے لیے مسجد (میں داخلہ) حلال نہیں کرتا۔‘‘ (اسے ابوداود نے روایت کیاہے اور ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیاہے۔)
تشریح : 1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ حائضہ عورت اور جنبی دونوں مسجد میں نہ قیام کر سکتے ہیں اور نہ عام حالت میں مسجد میں داخل ہو سکتے ہیں۔ 2. اگر مسجد کے علاوہ دوسرا گزرنے کا کوئی راستہ نہ ہو تو ائمہ میں سے امام مالک‘ امام شافعی اور امام احمد رحمہم اللہ کے نزدیک مسجد میں سے گزرنا جائز ہے۔ لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ دونوں کا مسجد میں سے گزرنا ناجائز قرار دیتے ہیں۔ یہ حدیث امام موصوف کی رائے کی تائید کرتی ہے۔ 3.جائز ہونے کی دلیل قرآن مجید کی آیت: ﴿ اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ﴾ (النسآء۴:۴۳) ہے‘ یعنی جنبی مسجد میں نہ جائے۔ ہاں‘ اگر مسجد میں سے گزرنا پڑے تو مجبوراً گزر سکتا ہے۔ اور حدیث میں جو ممانعت آئی ہے وہ ٹھہرنے کی ہے‘ نہ کہ گزرنے کی۔ 4.امام احمد رحمہ اللہ تو آثار صحابہ رضی اللہ عنہم کی بنا پر وضو کے بعد مسجد میں ٹھہرنے کو بھی جائز سمجھتے ہیں اور جو کوئی آدمی ضرورتاً مسجد میں سو گیا ہو اس حالت میں اسے حالت جنابت لاحق ہوگئی تو ایسے آدمی کے لیے بالاتفاق مسجد سے نکل جانا ضروری ہے۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الطهارة، باب في الجنب يدخل المسجد، حديث:232، وابن خزيمة، حديث:1328-جسرة بنت دجاجة: "لا ينزل حديثهاعن درجة الحسن". 1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ حائضہ عورت اور جنبی دونوں مسجد میں نہ قیام کر سکتے ہیں اور نہ عام حالت میں مسجد میں داخل ہو سکتے ہیں۔ 2. اگر مسجد کے علاوہ دوسرا گزرنے کا کوئی راستہ نہ ہو تو ائمہ میں سے امام مالک‘ امام شافعی اور امام احمد رحمہم اللہ کے نزدیک مسجد میں سے گزرنا جائز ہے۔ لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ دونوں کا مسجد میں سے گزرنا ناجائز قرار دیتے ہیں۔ یہ حدیث امام موصوف کی رائے کی تائید کرتی ہے۔ 3.جائز ہونے کی دلیل قرآن مجید کی آیت: ﴿ اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ﴾ (النسآء۴:۴۳) ہے‘ یعنی جنبی مسجد میں نہ جائے۔ ہاں‘ اگر مسجد میں سے گزرنا پڑے تو مجبوراً گزر سکتا ہے۔ اور حدیث میں جو ممانعت آئی ہے وہ ٹھہرنے کی ہے‘ نہ کہ گزرنے کی۔ 4.امام احمد رحمہ اللہ تو آثار صحابہ رضی اللہ عنہم کی بنا پر وضو کے بعد مسجد میں ٹھہرنے کو بھی جائز سمجھتے ہیں اور جو کوئی آدمی ضرورتاً مسجد میں سو گیا ہو اس حالت میں اسے حالت جنابت لاحق ہوگئی تو ایسے آدمی کے لیے بالاتفاق مسجد سے نکل جانا ضروری ہے۔