بلوغ المرام - حدیث 1059

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ حَدِّ السَّرِقَةِ ضعيف وَعَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ - رضي الله عنه - قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ - صلى الله عليه وسلم - بِلِصٍّ قَدِ اعْتَرَفَ اعْتِرَافًا، وَلَمْ يُوجَدْ مَعَهُ مَتَاعٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - ((مَا إِخَالَكَ سَرَقْتَ)). قَالَ: بَلَى، فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَأَمَرَ بِهِ فَقُطِعَ. وَجِيءَ بِهِ، فَقَالَ: ((اسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ))، فَقَالَ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: ((اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ))، ثَلَاثًا. أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهُ، وَأَحْمَدُ، وَالنَّسَائِيُّ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ. وَأَخْرَجَهُ الْحَاكِمُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَسَاقَهُ بِمَعْنَاهُ، وَقَالَ فِيهِ: ((اذْهَبُوا بِهِ، فَاقْطَعُوهُ، ثُمَّ احْسِمُوهُ)). وَأَخْرَجَهُ الْبَزَّارُ أَيْضًا، وَقَالَ: لَا بَأْسَ بِإِسْنَادِهِ.

ترجمہ - حدیث 1059

کتاب: حدود سے متعلق احکام و مسائل باب: چوری کی حد کا بیان حضرت ابو امیہ مخزومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا۔ اس نے چوری کا اعتراف کیا مگر سامان اس کے پاس نہ پایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ’’میں خیال نہیں کرتا کہ تم نے چوری کی ہوگی۔‘‘ اس نے کہا: کیوں نہیں! (میں نے چوری کی ہے۔) آپ نے دو یا تین مرتبہ اسی طرح دہرایا۔ پھر آپ نے حکم صادر فرمایا اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ اس کے بعد اسے آپ کی خدمت میں لایا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’اللہ سے اپنے گناہ کی بخشش مانگ اور اس سے توبہ کر۔‘‘ اس نے کہا: میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں، پھر آپ نے تین مرتبہ فرمایا: ’’الٰہی! اس کی توبہ قبول فرما۔‘‘ (اسے ابوداود نے روایت کیا ہے۔ الفاظ بھی اسی کے ہیں‘ نیز احمد اور نسائی نے بھی اسے روایت کیا ہے۔ اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔) اور حاکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے اسی مفہوم کے مطابق اس حدیث کو روایت کیا ہے۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ’’اسے لے جاؤ اور اس کا ہاتھ کاٹ دو‘ پھر اسے داغ دینا۔‘‘ (اسے بزار نے بھی روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی سند میں کوئی نقص نہیں ہے۔)
تشریح : 1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ بعض محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح لغیرہ قرار دیا ہے جیسا کہ مصنف نے بھی مذکورہ روایت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے اور کہا ہے: [لاَبَأْسَ بِإِسْنَادِہٖ] اس کی سند میں کوئی نقص نہیں‘ لہٰذا یہی بات راجح معلوم ہوتی ہے کہ مذکورہ روایت شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۳۷ /۱۸۴) 2.اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جس نے عدالت کے روبرو چوری کا اعتراف کر لیا ہو گو اس سے مال و متاع برآمد نہ ہوا ہو تو اس کی سزا قطع ید ہے۔ 3. قطع ید کے بعد کوئی ایسا طریقہ اختیار کرنا ضروری ہے جس سے خون بہنا بند ہو جائے۔ اگر بروقت اس کا یہ مداوا نہ کیا جائے اور اس کے نتیجے میں خون بہہ کر وہ جاں بحق ہو جائے تو اس کی دیت بیت المال پر پڑ جائے گی۔ 4.اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جس چور کا ہاتھ کٹ جائے اسے یہ سزا ملنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور طلب استغفار اور توبہ کرنی چاہیے اور یہ عزم و عہد کرنا چاہیے کہ آئندہ اس فعل قبیح کا ارتکاب نہیں کرے گا۔ راوئ حدیث: [حضرت ابوامیہ مخزومی رضی اللہ عنہ ] ان کا تعلق حجاز سے ہے۔ صحابی ہیں۔ ان سے یہی ایک حدیث مروی ہے۔ حماد بن سلمہ کہتے ہیں کہ یہ مخزومی ہیں۔ اور ہمام بن یحییٰ نے کہا ہے کہ ان کا تعلق انصار سے تھا۔
تخریج : أخرجه أبوداود، الحدود، باب في التلقين في الحد، حديث:4380، والنسائي، قطع السارق، حديث:4881، وأحمد:5 /293، وحديث أبي هريرة: أخرجه الحاكم:4 /381، وصححه على شرط مسلم، والبزار (كشف الأستار):2 /220. 1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ بعض محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح لغیرہ قرار دیا ہے جیسا کہ مصنف نے بھی مذکورہ روایت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے اور کہا ہے: [لاَبَأْسَ بِإِسْنَادِہٖ] اس کی سند میں کوئی نقص نہیں‘ لہٰذا یہی بات راجح معلوم ہوتی ہے کہ مذکورہ روایت شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۳۷ /۱۸۴) 2.اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جس نے عدالت کے روبرو چوری کا اعتراف کر لیا ہو گو اس سے مال و متاع برآمد نہ ہوا ہو تو اس کی سزا قطع ید ہے۔ 3. قطع ید کے بعد کوئی ایسا طریقہ اختیار کرنا ضروری ہے جس سے خون بہنا بند ہو جائے۔ اگر بروقت اس کا یہ مداوا نہ کیا جائے اور اس کے نتیجے میں خون بہہ کر وہ جاں بحق ہو جائے تو اس کی دیت بیت المال پر پڑ جائے گی۔ 4.اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جس چور کا ہاتھ کٹ جائے اسے یہ سزا ملنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور طلب استغفار اور توبہ کرنی چاہیے اور یہ عزم و عہد کرنا چاہیے کہ آئندہ اس فعل قبیح کا ارتکاب نہیں کرے گا۔ راوئ حدیث: [حضرت ابوامیہ مخزومی رضی اللہ عنہ ] ان کا تعلق حجاز سے ہے۔ صحابی ہیں۔ ان سے یہی ایک حدیث مروی ہے۔ حماد بن سلمہ کہتے ہیں کہ یہ مخزومی ہیں۔ اور ہمام بن یحییٰ نے کہا ہے کہ ان کا تعلق انصار سے تھا۔