بلوغ المرام - حدیث 1055

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ حَدِّ السَّرِقَةِ صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضي الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ؛ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ، فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ، فَتُقْطَعُ يَدُهُ)). مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ أَيْضًا.

ترجمہ - حدیث 1055

کتاب: حدود سے متعلق احکام و مسائل باب: چوری کی حد کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس چور پر جو انڈا چوری کر کے اپنا ہاتھ کٹوا لیتا ہے۔ اور رسی چوری کرتا ہے اور اپنا ہاتھ کٹوا لیتا ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
تشریح : 1. ا س حدیث سے ظاہریہ نے استدلال کیا ہے کہ قطع ید کی سزا قلیل و کثیر مال دونوں میں ہے‘ اس کاکوئی متعین و مقرر نصاب نہیں‘ حالانکہ اس حدیث میں یہ دلیل نہیں ہے‘ اس لیے کہ حدیث کا مقصد یہ ہے کہ چوری کا عمل کس قدر گھٹیا اور قابل نفرت ہے کہ چور ان معمولی اشیاء کے عوض اپنے ہاتھ سے محروم ہو جاتا ہے۔ اس میں یہ صراحت تو نہیں کہ جب وہ رسی یا انڈہ چوری کرے گا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا‘ خواہ ان کی قیمت ربع دینار کو نہ پہنچے۔ 2.اس کلام سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ اس حدیث کی یہ تاویل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کہ انڈا ‘ رسی یا ایسی معمولی اشیاء چرانے پر چور کا ہاتھ اس لیے کاٹا جائے گا کہ جب وہ معمولی سی حقیراشیاء اٹھانے لگے تو پھر چوری اس کی عادت بن جائے گی اور یہ عادت اسے اتنی بڑی چیزیں اٹھانے کی بھی جرأت دلا دے گی جن کی قیمت اس نصاب تک پہنچ جاتی ہے جس میں وہ ہاتھ کاٹا جا سکتا ہے۔
تخریج : أخرجه البخاري، الحدود، باب قول الله تعالى: ﴿والسارق والسارقة فاقطعوا أيديهما﴾، حديث:6799، ومسلم، الحدود، باب حد السرقة ونصابها، حديث:1687. 1. ا س حدیث سے ظاہریہ نے استدلال کیا ہے کہ قطع ید کی سزا قلیل و کثیر مال دونوں میں ہے‘ اس کاکوئی متعین و مقرر نصاب نہیں‘ حالانکہ اس حدیث میں یہ دلیل نہیں ہے‘ اس لیے کہ حدیث کا مقصد یہ ہے کہ چوری کا عمل کس قدر گھٹیا اور قابل نفرت ہے کہ چور ان معمولی اشیاء کے عوض اپنے ہاتھ سے محروم ہو جاتا ہے۔ اس میں یہ صراحت تو نہیں کہ جب وہ رسی یا انڈہ چوری کرے گا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا‘ خواہ ان کی قیمت ربع دینار کو نہ پہنچے۔ 2.اس کلام سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ اس حدیث کی یہ تاویل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کہ انڈا ‘ رسی یا ایسی معمولی اشیاء چرانے پر چور کا ہاتھ اس لیے کاٹا جائے گا کہ جب وہ معمولی سی حقیراشیاء اٹھانے لگے تو پھر چوری اس کی عادت بن جائے گی اور یہ عادت اسے اتنی بڑی چیزیں اٹھانے کی بھی جرأت دلا دے گی جن کی قیمت اس نصاب تک پہنچ جاتی ہے جس میں وہ ہاتھ کاٹا جا سکتا ہے۔