كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ حَدِّ الْقَذْفِ صحيح وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ - رضي الله عنه - قَالَ: أَوَّلَ لِعَانٍ كَانَ فِي الْإِسْلَامِ أَنَّ شَرِيكَ بْنُ سَمْحَاءَ قَذَفَهُ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ بِامْرَأَتِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم: ((الْبَيِّنَةَ، وَإِلَّا فَحَدٌّ فِي ظَهْرِكَ)). الْحَدِيثَ أَخْرَجَهُ أَبُو يَعْلَي، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ. وَهُوَ فِي الْبُخَارِيِّ نَحْوُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
کتاب: حدود سے متعلق احکام و مسائل
باب: تہمت زنا کی حد کا بیان
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اسلام میں لعان کا پہلا واقعہ شریک بن سحماء کا تھا۔ ان پر ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تھی‘ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا:’’ثبوت لاؤ ورنہ تمھاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔‘‘(پھر )راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ (اس حدیث کوابویعلیٰ نے بیان کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔ اور بخاری میں اسی جیسی روایت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے منقول ہے۔)
تشریح :
وضاحت : [حضرت شریک بن سحماء رضی اللہ عنہ ] یہ انصار کے حلیف قبیلے بنو بَلي سے تھے۔ ہلال بن امیہ نے ان پر اپنی بیوی کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تھی۔ ایک قول کے مطابق یہ اپنے والد کے ہمراہ غزوۂ احد میں حاضر تھے اور یہ براء بن مالک کے مادری بھائی تھے۔ ان کے والد کا نام عبدہ بن مُعَتِّب تھا اور سحماء ان کی والدہ کا نام تھا۔ [حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ ] ان کا تعلق انصار کے قبیلۂاوس کی شاخ ’’بنو واقف‘‘ سے تھا۔ مشہور و معروف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔ قدیم الاسلام تھے۔ بنو واقف کے بتوں کو توڑا کرتے تھے۔ بدر و احد کے معرکوں میں شریک ہوئے۔ فتح مکہ کے دن بنو واقف کا جھنڈا ان کے ہاتھ میں تھا۔ یہ ان تین صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک تھے جو معرکۂتبوک کے موقع پر پیچھے رہ گئے‘ پھر پچاس روز کے بعد ان کی توبہ قبول ہوئی۔
تخریج :
أخرجه أبو يعلى:5 /207، حديث:2824، وحديث ابن عباس، أخرجه البخاري، التفسير، حديث:4747.
وضاحت : [حضرت شریک بن سحماء رضی اللہ عنہ ] یہ انصار کے حلیف قبیلے بنو بَلي سے تھے۔ ہلال بن امیہ نے ان پر اپنی بیوی کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تھی۔ ایک قول کے مطابق یہ اپنے والد کے ہمراہ غزوۂ احد میں حاضر تھے اور یہ براء بن مالک کے مادری بھائی تھے۔ ان کے والد کا نام عبدہ بن مُعَتِّب تھا اور سحماء ان کی والدہ کا نام تھا۔ [حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ ] ان کا تعلق انصار کے قبیلۂاوس کی شاخ ’’بنو واقف‘‘ سے تھا۔ مشہور و معروف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔ قدیم الاسلام تھے۔ بنو واقف کے بتوں کو توڑا کرتے تھے۔ بدر و احد کے معرکوں میں شریک ہوئے۔ فتح مکہ کے دن بنو واقف کا جھنڈا ان کے ہاتھ میں تھا۔ یہ ان تین صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک تھے جو معرکۂتبوک کے موقع پر پیچھے رہ گئے‘ پھر پچاس روز کے بعد ان کی توبہ قبول ہوئی۔