كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ حَدِّ الزَّانِي صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ، وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ، وَقَالَ: ((أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ)). رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
کتاب: حدود سے متعلق احکام و مسائل
باب: زانی کی حد کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مردوں پر لعنت کی ہے جو عورتوں کا روپ دھاریں اور ایسی عورتوں پر لعنت کی ہے جو مردوں کی مشابہت کریں‘ نیز فرمایا: ’’انھیں اپنے گھروں سے نکال (گھروں میں داخل نہ ہونے) دو۔‘‘ (اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔)
تشریح :
1. حدیث میں مذکور لعنت اس بات کی دلیل ہے کہ یہ فعل حرام ہے۔ یہ مرض دورِحاضرمیں وبا کی طرح عام ہوگیا ہے‘ نہ مشرق اس سے محفوظ ہے اور نہ مغرب اس سے بچا ہوا ہے‘ یہاں تک کہ یہ مرض نوجوان مسلمانوں کی صفوں میں چیونٹی کی چال داخل ہوگیا ہے اور ان میں سرایت کر گیا ہے۔ إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ۔ 2. ایسے مردوں اور ایسی عورتوں کو گھروں سے نکالنے کا حکم اس لیے فرمایا گیا ہے کہ کہیں یہ شریف گھرانوں میں فتنہ و فساد کا موجب نہ بن جائیں اور ان کی دیکھا دیکھی شریف گھرانوں میں بھی یہ مرض سرایت نہ کر جائے۔
تخریج :
أخرجه البخاري، الحدود، باب نفي أهل المعاصي والمخنثين، حديث:6834.
1. حدیث میں مذکور لعنت اس بات کی دلیل ہے کہ یہ فعل حرام ہے۔ یہ مرض دورِحاضرمیں وبا کی طرح عام ہوگیا ہے‘ نہ مشرق اس سے محفوظ ہے اور نہ مغرب اس سے بچا ہوا ہے‘ یہاں تک کہ یہ مرض نوجوان مسلمانوں کی صفوں میں چیونٹی کی چال داخل ہوگیا ہے اور ان میں سرایت کر گیا ہے۔ إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ۔ 2. ایسے مردوں اور ایسی عورتوں کو گھروں سے نکالنے کا حکم اس لیے فرمایا گیا ہے کہ کہیں یہ شریف گھرانوں میں فتنہ و فساد کا موجب نہ بن جائیں اور ان کی دیکھا دیکھی شریف گھرانوں میں بھی یہ مرض سرایت نہ کر جائے۔