بلوغ المرام - حدیث 1045

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ حَدِّ الزَّانِي صحيح وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ - صلى الله عليه وسلم - ضَرَبَ وَغَرَّبَ وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ ضَرَبَ وَغَرَّبَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ، إِلَّا أَنَّهُ اخْتُلِفَ فِي رَفْعِهِ، وَوَقْفِهِ.

ترجمہ - حدیث 1045

کتاب: حدود سے متعلق احکام و مسائل باب: زانی کی حد کا بیان حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (غیر شادی شدہ زانی کو) مارا اور جلا وطن بھی کیا۔ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی مارا اور جلا وطن بھی کیا۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مارا اور جلاوطن بھی کیا۔ (اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں مگر اس کے موقوف اور مرفوع ہونے کی بابت اختلاف ہے۔)
تشریح : 1. مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ زانی کو اس کی جائے سکونت سے سال بھر کے لیے نکال باہر کیا‘ جلا وطن کر دیا۔ 2. علامہ صنعانی نے کہا ہے کہ لگتا ہے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یہ روایت ان لوگوں کی تردید میں نقل کی ہے جن کا خیال ہے کہ جلا وطنی کی سزا منسوخ ہے۔ (سبل السلام) کیونکہ جب خلفائے راشدین کا اس پر عمل ہے تو یہ منسوخ کیسے اور کب ہوئی؟
تخریج : أخرجه الترمذي، الحدود، باب ما جاء في النفي، حديث:1438، وقال: "غريب". 1. مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ زانی کو اس کی جائے سکونت سے سال بھر کے لیے نکال باہر کیا‘ جلا وطن کر دیا۔ 2. علامہ صنعانی نے کہا ہے کہ لگتا ہے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یہ روایت ان لوگوں کی تردید میں نقل کی ہے جن کا خیال ہے کہ جلا وطنی کی سزا منسوخ ہے۔ (سبل السلام) کیونکہ جب خلفائے راشدین کا اس پر عمل ہے تو یہ منسوخ کیسے اور کب ہوئی؟